Govt should guide, not hide from masses
People disappointed over attitude of rulers
Need for strong leadership being felt everywhere
Weak leaders’ prove easy prey for authoritarians
Islamabad: The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday said our leaders seem to be too much concerned with their personal security and least bothered about plight of masses. Their attitude is disappointing increasingly insecure people of Pakistan.
Top government functionaries are ruling us from fortified buildings while opposition leaders are issuing statements from their lavish homes guarded by an army of hired professionals. No body seems interested in soothing frustrated and terrified ordinary citizens.
“Our rulers would happily visit any foreign countries with hundreds of VIPs in entourage but would avoid meeting families of victims of terror,” said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
Western leaders would visit their soldiers engaged in conflict zones while our leaders feel threatened to visit camps of IDPs let alone any combat zone, he said.
Politicians prefer leg pulling and mudslinging as none of them seems to be willing to take pain to boost morale of soldiers, security staff, worried officials and upset masses. This is shattering the trust of masses in the system which is exactly what militants want.
Rulers are adding to hopelessness of masses fulfilling agenda of extremists. People have a right to ask is this what they voted for.
He said that we don’t expect anyone of them to lead from the front but hiding themselves from masses will never pay. They should act different from Afghan President Hamid Karzai or Iraqi Prime Minister Nuri al-Maliki.
Masses don’t want to hear more about NRO, by-elections, Kerry-Lugar Bill, 17th Amendment, Charter of Democracy and official denials about Punjabi Taliban. Man on the street wants security, redressed grievances, healed wounds and live decently – with some access to sugar.
Dictators like former President Pervez Musharraf remained close to masses as compare to these champions of democracy. The conduct of weak rulers is a welcome sign for negative forces and strong potentates, he said.
Many think that we should have strong leadership in these hard times.
They are right while Taliban are wrong but they are afraid while extremists aren’t, why it is so, he asked.
حکمران عوام سے چھپنے کے بجائے باہرنکل کر حوصلہ بڑھائیں
رہنماذاتی سیکورٹی کے لئے زیادہ فکر مند ، خوفزدہ عوام کے مسائل سے دلچسپی ختم
اپوزیشن رہنما گھروں سے بیان داغنے میں مصروف ، عوام کی مایوسی میں اضافہ
ملکی نظام پر عوام کا اعتماد اختم کر کے طالبان کا ایجنڈا پورانہ کیا جائے
اسلام آباد(اکتوبر 25 ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ہمارے رہنمااپنی ذاتی سیکورٹی کے لئے ضرورت سے زیادہ فکر مند رہنے لگے ہیں جبکہ خوفزدہ عوام کے مسائل سے انکی رہی سہی دلچسپی بھی ختم ہو گئی ہے جس سے عوام کی مایوسی میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔حکمران اپنے قلعہ نما دفاتراور گھروں سے عوام پر حکومت کر رہے ہیں جبکہ اپوزیشن رہنما بھی اپنے گھروں سے صرف بیان داغنے میں مصروف ہیں۔عوام کے پاس جانے کو کوئی تیار نہیں۔ حکومت اور اپوزیشن نے عوام کو عسکریت پسندوں کے رحم و کرم پر چھوڑ رکھا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکمران بیرونی ممالک کے دوروں کے لئے ہمہ وقت تیار رہتے ہیںمگر دہشت گردی کے شکار افراد یا انکے اہل خانہ کے پاس جاکر ہمدروی کے دو بول بولنے کرنے کے لئے وقت نہیں نکال پاتے۔امریکہ اور یورپ کے حکمران دوسری جنگ عظیم کے دوران عوام کے درمیان ہوتے تھے اور اب بھی منافع کے خاطر چھیڑی گئی جنگوں میںمحاز پر جا کر اپنی فوجوں کا حوصلہ بڑھاتے ہیں جبکہ ہمارے حکمران متاثرین کے کیمپوں تک جانا اپنے لئے خطرناک تصور کرتے ہیں۔سیاستدان ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں مصروف ہیںاور قوم کا حوصلہ بڑھانا وقت کا زیاں سمجھتے ہیں۔ حکومت اور اپوزیشن تو افغانستان کے صدرحامد کرزئی اور عراق کے وزیر اعظم نوری المالکی کی طرح بنکروں میں چھپ چکے ہیں تو سیکورٹی فورسز، عام سرکاری اہلکاروں اور سہمے ہوئے عوام کی ہمت کون بندھائے گا۔حکمران عوام سے دور رہ کر اور انکے مسائل سے لاتعلق ہو کر عوام کو مایوس کرنے کے علاوہ طالبان کا ایجنڈا پورا کر رہے ہیں کیونکہ عوام کا اپنے نظام سے اعتماد اٹھ رہا ہے۔ڈاکٹر مغل کے مطابق اس وقت جری قیادت کی کمی محسوس کی جا رہی ہے۔ عوام اس وقت این آر او، ضمنی انتخابات، کیری لوگر بل، سترہویں ترمیم، چارتر آف ڈیموکریسی سمیت کسی نان اشو کو سننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ وہ امن ، دکھوں کا مداوا، غم بانٹنے والے سیاستدان اور چینی تک رسائی چاہتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کمزور سیاستدان طاقتور طالع آزماﺅں اور دیگر منفی قوتوں کے لئے تر نوالہ ثابت ہوتے ہیں۔اگر عسکریت پسند غلط اور ہم صحیح ہیں تو پھر ہمارے رہنماخوفزدہ کیوں ہیں۔