Wheat growers paying price of incompetency of authorities
Click here to View Printed Statement
Struggle between central and provincial governments hurting interests of planters
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Wednesday said innocent wheat growers are paying price of incompetency of authorities and political struggle between central and provincial governments.
The rights and interests of planters are being usurped by many while authorities have confined themselves to encouraging statements.
“Powerful textile and sugar lobbies that are against gradual increase in the area under wheat cultivation are also indirectly forcing planters to cultivate crops of their choice,” said Dr. Murtaza Mughal.
He said that different concerned departments are discouraging farmers systematically so that they sell wheat to middlemen and smugglers at throw away prices.
Greedy shopkeepers are industrialists are also buying the commodity at deflated rates which is exploitation, he said while talking to a delegation of Pakistan Kisan Ittehad headed by its president Jan Nisar Khalil.
He said that wheat growers have been pushed to the wall that are facing a loss of minimum Rs 16 billion, according to an estimate.
Government is subjecting planters to step motherly attitude and paving way for another wheat crisis in future. If situation remained the same, wheat will soon imported utilizing precious foreign exchange.
Wheat procurement policy of dictator Musharraf was better than that of present democratic governments which are damaging the most important sector of economy, said Khalil.
بے گناہ کاشتکاروںکو سیاست اور لالچ کی سولی دے دی گئی‘16ارب کا نقصان
بدعنوان بیوروکریسی‘افعان سمگلر‘ لالچی تاجر‘ منافع خور کارخانہ دار ظلم کر رہے ہیں
شوگر‘ٹیکسٹائل مافیا بھی گندم کے کاشتکاروں کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے
اسلام آباد(مئی 05 ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے اور اہم زرعی شعبہ سے سوتیلی ماں کا سا سلوک کیا جا رہا ہے اور کاشتکاروں کے حقوق پر دن دیہاڑے ڈاکے ڈالے جا رہے ہیں۔پاکستان کسان اتحادکے صدر جان نثار خلیل کی سربراہی میں آنے والے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ متعلقہ حکام کی نااہلی، مالیاتی اداروں کی لاپرواہی، تاجروں اور کارخانہ داروں کے لالچ، پولیس اور سمگلروں کی ملی بھگت اور مرکزی و صوبائی حکومتوں کے مابین کشمکش نے ملک بھر میں گندم کاشت کرنے والے غریب کسانوں دیوار سے لگا دیا ہے ۔ صوبائی حکومتوں کے پاس سرمائے کی کمی اورسرکاری اداروں کی جانب سے خریداری میں عدم دلچسپی کے سبب افعان سمگلر، لالچی تاجر اور منافع خور کارخانہ دار کاشتکاروں سے اونے پونے بھاﺅ پر گندم خرید رہے ہیںجو بد ترین استحصال ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ایک تخمینہ کے مطابق اس صورتحال میں کاشتاکروں کو کم از کم سولہ ارب کا نقصان ہو رہا ہے ۔ سب سے زیادہ نقصان پنجاب کے کسانوں کو ہوا ہے کیونکہ سب سے زیادہ گندم اسی صوبہ میں اگائی جاتی ہے۔گزشتہ سال کی طرح اس سال بھی شوگر ملز مافیا اور ٹیکسٹائل مافیا بھی گندم کے کاشتکاروں کو تباہ کرنے میں اپنا کردار ادا کر رہی ہے کیونکہ گندم کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ انکے مفادات کی موت ہے۔اس صورتحال میں گندم کا بحران جنم لے سکتا ہے۔ڈاکٹر مغل کے مطابق مشرف دور میں گندم کی خریداری کی پالیسی موجودہ جمہوری پالیسیوں سے بدرجہا بہتر تھی۔