تعلیم کاروبار، اساتذہ دکاندار بن گئے
Click here to View Printed Statement
ساری قوم کا مستقبل داﺅ پر لگ گیا، اصلاح کی جائے
پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے تعلیم ایک منافع بخش کاروبارجبکہ اکثراساتذہ دکاندار بن گئے ہیں ۔اکثر نجی تعلیمی ادارے منافع کی خاطر مینا بازار بن گئے ہیںجہاں تعلیمی سرگرمیوں سے زیادہ فیشن شو ہو رہے ہیںجبکہ ساری قوم کا مستقبل داﺅ پر لگا ہوا ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر صورتحال کی اصلاح نہ کی گئی تو قوم کا مستقبل تاریک ہو جائے گا
اورناقابل بیان مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ طبقاتی نظام تعلیم نے معلموں کو سیلز مین بنا دیا ہے جن کا مقصد طلباءکو خوش کرنا اورانھیں اچھی نوکری حاصل کرنے کے طریقے بتانارہ گیا ہے جبکہ ذمہ داریوں کے بارے میں بات کرنا شجر ممنوعہ بن چکا ہے ۔تعلیم کی نجکاری سے اسکی قیمت بڑھتی جا رہی ہے غریب اس سے محروم ہو رہے ہیںاور مڈل کلاس کی پہنچ سے نکل رہی ہے جبکہ اس کا معیار گزشتہ بیس سال سے مسلسل گر رہا ہے۔سکولوں کے منتظم والدین کی کھال اتارنے کی منصوبہ بندی میں مشغول جبکہ اساتزہ معلومات میں اضافہ کے بجائے تعلقات بڑھانے کی فکر میں رہنے لگے ہیں۔نا اہل معلم بچوں کو علم یا تجسس کے بجائے رٹالگانا سکھاتے ہیںجس سے انکی زہنی صلاحیتیں کند ہو رہی ہیں۔ہمارے ادارے تعلیم بیچ رہے ہیں اورغلاموں اور روبوٹوں کی فوج بنانے میں مصروف ہیں جن کی اپنی کوئی سوچ ہوتی ہے نہ ہی تخیل جو انسانیت کی تزلیل اور تاریک مستقبل کی کنجی ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ اگر صورتحال کا فوری نوٹس نہ لیا گیا تو معاملات ہاتھ سے نکل سکتے ہیںکیونکہ بعض مغربی نجی تعلیمی ادارے جن میں بچوں کو پڑھانا سٹیٹس کی علامت ہے ہماری اقدار کا جنازہ نکالنے میں مصروف ہیں۔