Reduced education allocation a wrong political decision
Click here to View Printed Statement
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Saturday said poor have been deprived of basic right to education by slashing the budgetary allocation, which amounts to encouraging those who take education as a profitable business.
Many private educational institutions have raised fees from 15 to 30 per cent after the budget that is unfortunate.
Reduced allocation for education is a wrong political decision, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW. As a result, number of children who have no access to schooling will swell from 30 million.
We need educational institutions that are not profit oriented, he said while talking to Dr. Atta ur Rehman, Managing Trustee, Wise School, Wah Cantonment. Azmatullah, administrator of the school, teachers and locals were also present on the occasion.
He said that 100 million Pakistanis are facing food insecurity; population is increasing while flour consumption has dropped by 2 million tonnes per annum, which is alarming.
Dr. Murtaza Mughal criticized to export of pulses to India that resulted in record surge in prices at home. Those responsible for the fiasco should be held accountable, he demanded.
He said that government is employing thousands of political workers in public sector organisations which will increase their losses that currently stands at Rs 245 billion annually.
“A bailout package has been announced for steel mills but there is no concern for the poor awaiting any relief,” he said.
تعلیمی بجٹ میں کمی کر کے غریب عوام سے بنیادی حق چھین لیاگیا
جاہل پاکستان پروگرام اشرافیہ کے مفاد میں، علم کو کاروباربنانے کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے
دس کروڑ عوام نے خوراک کم کرنے پر مجبور،دال کے بحران کی ذمہ دار جمہوریت ہے
پابندیاں ایران کے ایٹمی پروگرام پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں، حکمرانوں کو سبق سیکھنے کی ضرورت ہے
اسلام آباد(جون 12 ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت نے تعلیم کے بجٹ میں کمی کر کے شرمناک اقدام اور غریب عوام سے انکا بنیادی حق چھین لیا ہے۔علم کو کاروبار بنانے کی حوصلہ افزائی اور کارپوریٹ ایجوکیشن کی بنیاد رکھ دی گئی ہے۔طبقاتی تعلیمی نظام سے غریبوں پر ترقی کے دروازے بند کر دئیے گئے ہیں۔نجی تعلیمی اداروں کی اکثریت نے بجٹ کے بعد اپنے کاروبار کو ترقی دینے کے لئے فیسیںپندرہ سے تیس فیصد تک بڑھا دی ہیں۔سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد تین کروڑ سے بڑھ کر چار کروڑ ہونے کا خدشہ ہے۔ تعلیمی بجٹ میں کمی کا فیصلہ سیاسی ہے جس سے پنجاب سب سے زیادہ متاثر ہو گا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے یہ بات واہ کینٹ میںالمعرفہ ٹرسٹ کے زیر احتمام چلنے والے سکول وائیز کے دورہ کے موقع پر منیجنگ ٹرسٹی ڈاکٹر عطاءالرحمٰن ، ایڈمنسٹریٹرعظمت اللہ اور دیگر اساتزہ طلباءوحاضرین سے بات چیت کرتے ہوئے کی۔ انھوں نے کہا کہ تعلیم کوعبادت کا درجہ دینے والے ادارے آٹے میں نمک کے برابر رہ گئے ہیں۔ دس کروڑ پاکستانی غزائی قلت کا شکار ہیں ۔ آبادی بڑھ رہی ہے مگر گندم کے سالانہ استعمال میں بیس لاکھ ٹن کمی ہوئی ہے جو انسانی المیہ نہیں بلکہ ملکی سلامتی کا معاملہ ہے مگر حکمرانوں کو سیاسی شعبدہ بازی سے فرصت نہیں۔ حکمرانوں نے بھارت کو دال برامد کر کے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے جو اب دال کی ہوشربا قیمتوں کی وجہ سے پتے ابال کر کھانے پر مجبور ہو گئے ہیں۔سالانہ 245ارب روپے کا نقصان کرنے والے اداروں میں نااہل جیالوں کی فوج بھرتی کر کے انکا خسارہ بڑھایا جا رہا ہے۔ یہ ادارے ملک کو دہشت گردوں سے زیادہ نقصان پہنچا رہے ہیں۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ بجٹ نے ثابت کر دیا ہے کہ جاگیرداروں اور مافیاﺅں کی مدد جاری رہے گی اورعوامی فلاح کے دعوے بے بنیاد ہیں۔ سٹیل ملز کو بیل آﺅٹ کرنے کے لئے 12ارب کا پیکج منظور کیا گیا ہے مگر عوام کو ریلیف دینے کے لئے کوئی پیکج نہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹریڈنگ کارپوریشن اور وزارت خوراک عوام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہیں جن کے ارباب اختیار کو سرعام پھانسی دئیے بغیر اصلاح ناممکن ہے۔ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ امریکی پابندیاں ایران کے ایٹمی پروگرام پر اثر انداز نہیں ہو سکتیں اور انکی تعمیر و ترقی کا عمل جاری رہے گا۔ہمارے حکمرانوں کو ایران سے سبق سیکھنے کی ضرورت ہے۔