Financial indiscipline can transform Pak into poorest country
Click here to View Printed Statement
Pakistan can overcome flood losses without foreign loans
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Monday said financial chaos could transform Pakistan into one of the poorest country in the region.
A single-minded focus on economy with a dedicated economic team having homegrown agenda can secure relief to masses.
Pakistan has ability and finances to overcome damages inflicted by floods without foreign assistance, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
Government has earmarked Rs124 billion for ‘other developmental expenditures’ in the budget that should be diverted to rehabilitation, he said.
He said that Pakistan’s forex reserves stood at 13.3 billion dollars when the current government took charge. The exchange rate was Rs 62.60; stock market had crossed 13300 points while inflation stood at 14 per cent.
Now, he said, exchange rate is around Rs 86, inflation is at 25 per cent and estimated to grow, while forex reserves stands at $16.07 billion.
“Our actual reserves minus IMF money are eight billion dollars which can be described at uncomfortable level at best”, he said.
He said that rupee is at record low; exchange rate could not stabilise through borrowed money; it needs financial discipline as well as enabling policies aimed at boosting confidence.
Stock market remained closed for more than a month during the current government, which is a sign of mismanagement. Receding confidence is a very dangerous indicator, warned Dr. Murtaza Mughal.
He said that situation has reached to a level when bankers are advising accountholders to convert their deposits in dollars.
Rulers should immediately turn their attention to economy to reduce sufferings of masses and rescue economy, he demanded.
مالی نظم و ضبط کی کمی پاکستان کو خطے کا سب سے غریب ملک بنا سکتی ہے
کرنسی قرضوں سے مستحکم نہیں ہوتی ، سرمایہ کاروں کا اعتمادضروری ہے
غیر ملکی معاشی ایجنڈ استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے
اسلام آباد پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے مالی نظم و ضبط کی کمی پاکستان کو خطے کا سب سے غریب ملک بنا سکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ جب تک معیشت حکمرانوں کی توجہ کامرکز نہ بنے اور انھیںحب الوطنی کے جزبے سے سرشار مقامی ماہرین کی ٹیم کی مدد حاصل نہ ہو اس وقت تک ملک کے مسائل کم نہیں ہونگے۔غیر ملکی معاشی ایجنڈ استحکام کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان غیر ملکی قرضوں کے بغیر سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کی صلاحیت اور وسائل رکھتا ہے۔ اس کے لئے بجٹ میں ©دیگر اخراجات کے نام پر رکھے گئے 124ارب روپے استعمال کئے جائیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ موجودہ حکومت کے برسر اقتدار آتے وقت زرمبادلہ کے زخائر 13.3ارب ڈالر تھے، ڈالر 62.60روپے کا تھا ، افراط زر 14فیصد اور سٹاک مارکیٹ 13300پوائنٹ سے اوپر تھی۔ اس وقت زرمبادلہ کے زخائر 16.7ارب ڈالر ہیںجبکہ ڈالر 86روپے کا ہے، افراط زر 25فیصد اور سٹاک مارکیٹ حال برا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ افراط زر بڑھ رہا ہے اور زرمبادلہ کے زخائرمیں سے نصف آئی ایم ایف کا ادھار ہے جس کی وجہ سے روپیہ گرتا جا رہا ہے۔کرنسی کبھی بھی قرضوں سے مستحکم نہیں ہوتی بلکہ اس کے لئے مالی نظم و ضبط اور ایسی پالیسیوں کی ضرورت ہوتی ہے جس سے سرمایہ کاروں کا اعتمادبحال ہو۔انھوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دوران سٹاک مارکیٹ ایک ماہ سے زیادہ بند رہ چکی ہے جبکہ اعتماد کا یہ حال ہے کہ مقامی بینکار بھی کھاتہ داروں کو ڈالر اکاﺅنٹ کھولنے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ڈاکٹر مغل نے مطالبہ کیا کہ حکمران اپنی توجہ معیشت کی بحالی کی طرف مبذول کریں تاکہ عوام کے مصائب میں کمی آئے اور ملک کو بچایا جا سکے۔