Sub Saharan nations allocating more resources to education than Pakistan

Click here to View Printed Statements
Business Recorder

Universities producing army of job seekers, we are completely dependent on west
Least investment in education barring us to become competitive in world market

The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday said some policies might prove counterproductive for the development of the country.
Political parties have put the national interest on the back burner and trying to gain from the efforts of the government to impose Reformed GST, it said.
Majority of the politicians that are against RGST are also against imposing any tax of wealthy agriculturists that is unfortunate, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
Upward trend in power tariff since two years has only helped lower staff of power utilities; he said adding that RGST will also facilitate tax evasion.
He said that all of the problems country is facing are connected to lack of quality education. Sub Saharan African countries allocate more resources to education as compare to Pakistan.
He said that the budget of National University of Singapore is more than the combined budget of all 127 public and private universities of Pakistan.
“Malaysia has been allocating 25 per cent of the budget to education since 30 years while our spending stands at 1.3 percent of the GNP,” he said adding that education is among unfortunates sector that is first to face a cut wherever government want to trim spending.
This is the reason that our universities are producing army of job seekers and our country is completely dependent on west for everything.
Dr. Murtaza Mughal said that scientists, educationists and engineers are honoured in developing economies, many are accommodated in cabinet while our governments victimise them without any justification.
He said that Pakistan would continue to suffer as long as governments continue interfere in this important sector and ignore its importance in nation building.
Our human resource is one of the best in the world but its development has never been a priority.
We are among the least investors in education which is barring us to change gear to become competitive in world market.
A good portion of collections must be allocated to development of education, science and technology if government succeeds in imposing RGST, he demanded.

 پتھر کے دور میںجانے کے لئے دشمنوں کی ضرورت نہیں، موجودہ پالیسیاں ہی کافی ہیں
تعلیم کے شعبہ میں پاکستان کابجٹ افریقہ کے فاقہ زدہ ممالک سے بھی کم ہے
ہماری یونیورسٹیاں نوکریوں کے متلاشیوں کی فوج پیدا کر رہی ہیں
سنگاپور کی قومی پوینورسٹی کا بجٹ پاکستان کی تمام 127جامعات سے زیادہ
ملیشیاءتعلیم پربجٹ کا 25فیصد پاکستان 1.3فیصد خرچ کر رہا ہے

اسلام آباد پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے ہمیں پتھر کے دور میںواپس جانے کے لئے دشمنوں کی سازشوں یاجارحیت کی ضرورت نہیں، موجودہ پالیسیاں ہی کافی ہیں۔اصلاحاتی جنرل سیلز ٹیکس کے معاملہ پر سیاسی جماعتوں نے عوامی مفاد پس پشت ڈال کر مابین لین دین کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔اس کی مخالفت کرنے والے سیاستدانوں کی اکثریت ارب پتی جاگیرداروں پر ٹیکس عائد کرنے کے خلاف ہے۔آر جی ایس ٹی سے محاصل کے بجائے ٹیکس چوری اسی طرح بڑھے گی جس طرح دو سال میںبجلی کی قیمت میں113 فیصد اضافہ کے باوجود حکومت کے بجائے میٹر ریڈروں کی آمدنی میں اضافہ ہوا ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ہمارے تمام مسائل کی بنیادی وجہ معیاری تعلیم کی کمی ہے۔سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کے شعبوں میں پاکستان کابجٹ افریقہ کے فاقہ زدہ ممالک سے بھی کم ہے۔تعلیم میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے۔مغربی ممالک تو ایک طرف سنگاپور کی قومی پوینورسٹی کا بجٹ بھی پاکستان کی تمام 127سرکاری اور نجی جامعات سے زیادہ ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہم کس سمت میں جا رہے ہیں۔ملیشیاءگزشتہ تیس سال سے اپنے بجٹ کا 25فیصد تعلیم پر خرچ کر رہا ہے جبکہ پاکستان تعلیم پرمجموعی قومی آمدنی کا 1.3فیصد خرچ کر رہا ہے۔ہماری یونیورسٹیاںتعلیمیافتہ نوجوانوں کے بجائے نوکریوں کے متلاشیوں کی فوج پیدا کر رہی ہیں۔جب کبھی بجٹ میں کٹوتی کرنی ہو تو سب سے پہلے بجلی تعلیم کے شعبہ پر ہی گرتی ہے جس وجہ سے ہم تمام معاملات میںمغربی ٹیکنالوجی کے محتاج ہیں۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ پاکستان کے انسانی اثاثوں کو ساری دنیا میں رشک سے دیکھا جاتا ہے مگر یہاں انھیں ترقی دینے یا انکی صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے کوئی سوچتا تک نہیں۔انھوں نے کہا کہ چین، کوریا اور دیگر ممالک میں ماہرین تعلیم اورسائنسدانوںقومی ہیرو سمجھا جاتا ہے ،انھیں کابینہ میںجگہ دی جاتی ہے بلکہ نائب وزیر اعظم تک بنادیا جاتا ہے جبکہ یہاں انھیںسیاسی بنیادوں پر نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جب تک حکمرانوں کو سائنس، ٹیکنالوجی اور تعلیم کی اہمیت کا احساس و ادراک نہیں ہو گا اس وقت تک ان شعبوں میں سیاسی مداخلت جاری رہے گی، پاکستان کے مسائل کم نہیں ہونگے اور ترقی ایک خواب رہے گی۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ اضافی ٹیکس کی وصولی کی صورت میں تعلیمی بجٹ میں فوری اضافہ کیا جائے تاکہ ہم بین الاقوامی منڈی میں مسابقت کے قابل ہو سکیں۔

In: UncategorizedAuthor: