Improvement in working of PBM suggested
Click here to View Printed Statements
Daily Mail
The News
Private concerns should be entrusted instead of Govt officials
Provision of second-rate, fake medicines same as killing humanity
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday suggested improvements in the provision of medicine to the needy through Pakistan Bait-ul-Mal (PBM).
Provision of medical assistance to underprivileged should not be left to the staff of government-owned hospitals; it should be done through well-reputed private parties and medical stores, it said.
Medicines should be stamped and their packing and labels should be marked before delivery to discourage resale and forgery, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
Presently, he said, needy contacts PBM about their requirement through social welfare staff of the hospitals.
After receiving a request, PBM verifies it and release cheque to the hospitals under Individual Financial Assistance Programme. Subsequently the hospital staff hands over medicines to the applicant.
The process takes some days to complete that needs to be accelerated, said Dr. Murtaza Mughal. However, complaints of unnecessary delay, provision of substandard, expired and fake drugs are commonplace; he said adding that quantity is sometimes compromised.
This practice has transformed into a profitable business in the major government hospitals that needs to be curbed. It tantamount to killing humanity including poor, disabled, widows and orphans, he said.
Records of the patients treated under the PBM, Zakat and other welfare funds should be properly maintained, he said adding that thriving private healthcare business is ample proof of inefficiency of public sector facilities.
The tendency among destitute to leave in the middle of the treatment due to cost of medicine, diagnostic expanses or any other issues should be discouraged through a proper welfare system, he demanded.
پاکستان بیت المال ادویہ کی فراہی کے طریقہ کار کو شفاف بنائے
ہسپتالوں کے عملہ کے بجائے نجی اداروںکی خدمات حاصل کی جائیں
غیر معیاری،زائدالمعیاداور جعلی دوائیں دے کر انسانیت کا قتل ِعام کیا جا رہاہے
اسلام آبادپاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ پاکستان بیت المال ضرورتمند مریضوں کو ادویہ فراہم کرنے کے طریقہ کار کو شفاف بنائے۔غریبوں کوسرکاری ہسپتالوں کے عملہ کے زریعے ادویات فراہم کرنے کے بجائے اچھی شہرت رکھنے والے نجی اداروںاور ساکھ رکھنے والے میڈیکل سٹوروں کی خدمات حاصل کی جائیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ نادار مریضوں کو ادویات فراہم کرتے ہوئے انکی پیکنگ اور لیبل وغیرہ پر نشان اور ناقابلِ فروخت کی مہر بھی لگانے کا انتظام کیا بھی جائے تاکہ دوبارہ فروخت اورجعلسازی کا سدباب کیا جا سکے۔موجودہ طریقہ کار میں ضرورتمند مریض ہسپتالوں میںسماجی بہبود کے اہلکاروں کے زریعے پاکستان بیت المال کواپنی ضرورت سے آگاہ کرتے ہیں۔وہاں سے انفرادی مالی امداد کے پروگرام کے تحت کئی دن کی تاخیر سے چیک آنے پر ہسپتال کا عملہ مریضوں کو دوا فراہم کر دیتا ہے۔ اکثر اوقات مریضوں کومعیاری دوا کے بجائے غیر معیاری ، زائدالمعیادیا جعلی دوا تھمادی جاتی ہے جبکہ بچنے والی رقم آپس میں بانٹ لی جاتی ہے۔ڈاکٹر مغل کے مطابق ادویات کے معیار کے علاوہ مقدار کے بارے میں بھی شکایات عام ہیں جن کا نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔ اسلام آباد کے بڑے ہسپتالوں میں یہ دھندا ایک باقائدہ کاروبار کی صورت اختیار کر گیا ہے جو ذاتی لالچ کے لئے غریبوں، معزوروں، بیواﺅں اور یتیموں سمیت تمام انسانیت کے قتل ِ عام کے مترادف ہے۔بڑی تعداد میں مریض غربت اورسرکاری اہلکاروں کے رویہ کی وجہ سے علاج مکمل کرائے بغیرہسپتال چھوڑ کر چلے جاتے ہیں ۔اس رجحان کو بہترفلاحی نظام کی مدد سے ہی روکا جا سکتا ہے۔سرکاری ہسپتالوں کی نا اہلی نجی شعبہ میں صحت کے کاروبار کے منافع میںزبردست اضافہ کا سبب بن رہی ہے۔