Masses being misguided on the CNG issue

Click here to View Printed Statements

Energy ministry aims contrary to national interests
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Wednesday said masses are being misinformed on the issue of compressed natural gas (CNG) to benefit few influential.
Present CNG consumption in country is not more than 8 per cent but those who want to relieve masses of their hard-earned money have targeted it, it said.
Import of any alternative fuel will cost additional billions as far as modifications of vehicles, establishing new filling stations, industrial units for conversion and reconfiguration of while system is concerned, said Dr. Murtaza Mughal, President of the PEW.

 Import will also eat up huge foreign exchange which is badly needed in the country, he added.,
Dr. Murtaza Mughal said CNG sector is facing a planned conspiracy while those who matter are behind unethical allocation of gas.
He informed that 600 mcf gas per day is being provided to two power stations owned by an influential politician which is 15 per cent of the total production—almost double than the total consumption of CNG.
Merit is being ignored in provision of gas to the power producers which is sending very wrong signals, he noted.
Dr. Murtaza Mughal said that masses have a right to know the names of all stakeholders in one of the biggest fertiliser plant in the country which was allowed to commence operations despite shortage of gas.
Who allowed establishment of such a huge project and who are the beneficiaries leaving shares of other companies worthless, he questioned.
Additionally, he said, masses must know that what happened to the plan to import LNG; how a company become bankrupt and who made masses pay for the failure of a well-connected industrialist.
He said that ministry of energy should accept incompetence and mismanagement. It should stop misguiding masses to ensure smooth flow of their plans that are opposite to the national interests.

 

سی این جی کے معاملہ پر قوم کو اندھیرے میں رکھنا ایک منظم سازش ہے
عوام اشرافیہ کی سازشوں کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں
وزارت توانائی گیس سیکٹر کے خلاف سازشیں، تیل مافیا کے مفادات کی نگہبانی بند کرے
ایل این جی کی درامد کے منصوبہ کا کیا بنا، کمپنیاں کیوں دیوالیہ ، قصوروار عوام کیوں

اسلام آباد پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سی این جی کے معاملہ پر ملک و قوم کو اندھیرے میں رکھ کر غلط اطلاعات فراہم کرنا ایک منظم سازش ہے جس کا مقصدتیل مافیا کے مفادات کی نگہبانی اور اربوں روپے کے مزیدگھپلوں کا ہے جس کے لئے راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ اس وقت ملک میںسی این جی کی کھپت آٹھ فیصد سے زیادہ نہیںمگر اس کے خلاف واویلا جاری ہے۔سی این جی بند کرنے سے سارا فائدہ ایک گروہ کو ہوگا جبکہ کوئی اور ایندھن کی درامد سے ملک کا بھاری زرمبادلہ ضائع ہو گا ۔عوام اشرافیہ کی سازشوں کے خلاف متحد ہو کر جدوجہد کریں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مطالبہ کیا کہ عوام کو بتایا جائے کہ روزانہ چھ سوملین کیوبک فٹ گیس جو پیداوارکا پندرہ فیصد ہے کس سیاستدان کے دو بجلی گھروں کو بلا تعطل فراہم کی جا رہی ہے جبکہ دیگربجلی گھروں کو گیس کی فراہمی میں میرٹ کی دھجیاں کس کے حکم پر بکھیری جا رہی ہیں۔پاکستان کے سب سے جدید فرٹیلائیزر پلانٹ میں کس کی شراکت ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ گیس کم تھی تو کھاد کانیا کارخانہ بنانے کی اجازت ہی کیوں دی گئی۔ ایل این جی کی درامد کے منصوبہ کا کیا ہوا اور اس سلسلہ میں کام کرنے والی کمپنیاں کیوں اور کیسے دیوالیہ ہو گئیںجسکاتمام بوجھ عوام پر کیسے منتقل کیا گیا۔ توانائی کے ارباب اختیار با اثرتیل کمپنیوں کے اشاروں پرگیس سیکٹر کے خلاف شازشوں میں مصروف ہیں۔پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کی وزارت اپنی نا اہلی کا اعتراف کرے۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ پنجاب اگرپانچ فیصد گیس پیدا اور سینتالیس فیصد استعمال کرتا ہے تو آمدنی اور ٹیکس بھی مرکزی حکومت کو ہی ملتے ہیں۔اس صوبہ کی پیداوار سارا ملک کھاتا ہے اور کپاس ملک کی سب سے زیادہ زرمبادلہ کمانے والی صنعت ٹیکسٹائل کو خام مال فراہم کرتی ہے ۔ مرکزی حکومت ہر معاملہ میں صوبائیت کو ہوا دینے کی خبرناک پالیسی ترک کرے ۔الزامات کی سیاست، اقرباءپروری، زاتی مفادات کے حصول ،باتوں اور دعووں سے آگے بڑھ کر عملی اقدات کئے جائیں۔

In: UncategorizedAuthor: