Need for effective accountability apparatus underlined

Click here to View Printed Statements

Click here to View Printed Columns

Clarification: NHA admits PEW reports

Financial matters of ministers, departments need attention of authorities
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday underlined the need for effective accountability apparatus in the country.
Financial matters of many ministries and departments needs urgent attention of the authorities to ensure proper utilisation of funds which will guarantee national development, it said.
Stories of corruption appearing in press, Auditor General’s reports and Transparency International Pakistan’s findings should not fall on deaf years, said Mirza Riaz, Secretary General of the PEW.

 Talking to a group of National Highways Authority (NHA) contractors, he said that almost every department is violating public procurement rules and other procedures.
Riaz said that NHA would swiftly transfer allocated funds to other projects and make adjustments in the finalised plans for achieving personal gains.
The department enjoys such an influence that agitations and accusations by Senators, MNA, Chief Ministers, PAC and resolutions in the assemblies would not force it to mend ways, he said.
ANP’s persistent insistence on getting communication ministry in every coalition is amazing, the PEW official said.
He said that AG, NAB, FIA, PAC and TI-P have unearthed corruption cases to the tune of tens of billions in NHA which are tip of the iceberg. Adil Gilani has mentioned over 50 cases of corruption and irregularities but to no avail.
Blue-eyed contractors were paid despite poor quality of work while others are made to run from pillar to post for their dues, said Riaz.
The contractors informed that in Dec 2010 the Senate Committee on NHA termed it den of corruption. The then Chairman who would call contractors at home to strike deals with the help of GM Finance and Director Revenue.
Subsequently the then Chairman was removed but his cronies escaped, got promotions and they are still plundering the resources while Ministry of Communication has become a silent spectator, they informed.
The contractors said that the powerful mafia comprising member finance, director revenue and some others are calling the shots in NHA who have transformed this institution into a nursery of corruption.
After uproar on the national level, the NHA took some face measuring including dismissing 1800 employees while safeguarding the mafia. Shoaib Ahmed Khan, the head of the mafia got rapid promotions to become member finance from the post of GM Finance.
They lauded the move of Planning Commission to suspend the funds of NHA for spending Rs 20 billion in violation of the rules.

 

غیر موثر احتسابی نظام کرپٹ عناصر کی حوصلہ افزائی کا سبب ہے
این ایچ اے ملکی وسائل لوٹنے والابڑا ادارہ بن گیا،ٹھیکوں کے فیصلے گھروں، کلبوں پر ہونے لگے
کرپشن کے خلاف اقدامات دکھاوا، مافیا کے رسوخ میں اضافہ، فوری ترقیاں،وزارت خاموش تماشائی

اسلام آباد پاکستان اکانومی واچ نے کہا ہے کہ احتساب کا موثر نظام نہ ہونے کے سبب مختلف محکمے قومی دولت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیںجسے روکے بغیر قومی ترقی کی ضمانت نا ممکن ہے۔حکومت کی جانب سے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی،آڈیٹر جنرل، ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل اور اخبارات کی رپورٹیں مسلسل نظر انداز کرنے سے کرپٹ عناصر کی ہمت بڑھ رہی ہے۔یہ بات اکانومی واچ کے سیکرٹری جنرل مرزا ریاض نے نیشنل ہائے ویز اتھارٹی کے ٹھیکیداروں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انھوں نے کہا کہ این ایچ اے کو سینیٹرز، ایم این ایزاور وزرائے اعلی کے احتجاج اور اسمبلیوں کی قراردادوں کی کوئی پرواہ نہیں ۔ عادل گیلانی نے بدعنوانی کے50معاملات کا پتہ چلایا مگر سب لاحاصل رہا۔من پسند ٹھیکیداروں کو غیر معیاری کام کی ادائیگیاں جاری ہیں جبکہ زاتی مفادات کے لئے منصوبوں اور فنڈز میں ہیر پھیر معمول بن گیا ہے۔مرزا ریاض نے بتایا کہ منصوبہ بندی کمیشن نے قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بیس ارب روپے ہضم کرنے پر این ایچ اے کے فنڈر معطل کئے ہیں جو احسن اقدام ہے۔اس موقع پر ٹھیکےداروں نے کہا کہ دسمبر 2010میںمواصلات کے لئے سینٹ کی قائم کردہ کمیٹی نے این ایچ اے کو کرپشن کا اڈہ قرار دیا تھا ۔ اس وقت کے چئیرمین اپنے با اعتماد ساتھیوںجی ایم فنانس اور ڈائریکٹرریونیو کی مدد سے ٹھیکیداروں کو رات کو گھر بلا کر ٹھیکے بیچا کرتے تھے۔دیگر درجنوں ٹھیکوں کے علاوہ خوشحال گڑھ پل اور نادرن بائی پاس کے ٹھیکے بھی بیچے گئے اور شور مچنے پر دیہاڑیاں لگانے والے چئیرمین صاحب فارغ کر دئیے گئے لیکن کرپشن کے اصل انجینئیر بچ گئے۔ اخبارات اور عالمی اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے اٹھارہ سو ملازمین کو برطرف کیا گیا لیکن اس قومی ادارے کا خون چوسنے والی جونکیں اسی طرح چمٹی رہیں اور اصول و ضوابط کو پامال کر کے فنانسنگ حاصل کی گئی ۔اربوں روپے کے گھپلے ہوئے اور ہو رہے ہیںجبکہ مفاد پرست حکومتی ٹولہ اس قدر سفاک ہے کہ وہ کرپٹ ترین افسران کو پروموٹ کرواتا رہا۔این ایچ اے کے ©جس نیک سیرت جی ایم فنانس شعیب احمد خان نے سابق چئیرمین سے مل کرادارے کو لوٹا تھا اسے نشان عبرت بنانا کے بجائے ترقی دے کرممبر فنانس بنا دیا گیا۔ آج بھی 2010طرز کے معاملات جاری ہیں اور حالیہ چئیرمین بھی مطمئن ہیں کہ انھیں انتہائی وفادار ساتھی ملک گئے ہیں۔ حیرت ہے کہ مواصلات کی وزارت سب کچھ جانتے ہوئے کیوں خاموش ہے۔

In: UncategorizedAuthor: