NATO route reopening not only for supplies but for withdrawal also
Click here to View Printed Statements
US using NATO as a tool to ensure global hegemony
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Friday said that US impatience to reopen NATO supply route in not only for resumption of supplies of non-lethal hardware.
It seems that US is in a hurry to withdraw troops from Afghanistan as it can have a negative impact on Obama in the election year.
War in Afghanistan has already dented credibility and economy of America beyond repair; further losses will be intolerable for the US electorate, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
NATO wants minimum losses in the largest and most complex withdrawal in the history of modern military conflict which seems very difficult, he said.
Dr. Murtaza Mughal said that safe withdrawal of some ninety thousand US troops and 60 billion dollar of equipment is a matter of great concern for White House as no army has ever left Afghanistan without sustaining heavy losses, he said.
Pulling out of Afghanistan will take years and it may prove more difficult than pouring in the equipment in that difficult terrain.
He said that retreating troops may face unanticipated hurdles, unseen enemies and unruly locals on their way back home.
It may require more than a summit to ensure safe return of soldiers, private contractors and costly equipment, said Dr. Mughal.
United States should stop using NATO as a tool to ensure its global hegemony.
ناٹو سپلائی۔امریکہ کو رسد نہیں فرار کا راستہ چائیے
شکاگو اجلاس فوجی تاریخ کے سب سے بڑے انخلاء کے لئے بلایا گیا ہے
افغان جنگ نے امریکہ کی ساکھ ،معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے
ناٹو یورپ کے دفاع کے لئے بنا، امریکی غلامی سے باہر نکل آئے
پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ امریکہ کورسد کا راستہ کھلنے سے زیادہ افغانستان سے اپنی افواج کے فرار کی راہ ہموار کرنے کی فکر کھائے جا رہی ہے جس کے لئے تمام اخلاقیات اور عالمی قوانین کو پامال کیا جا رہا ہے۔شکاگو اجلاس جدید فوجی تاریخ کے سب سے بڑے اور پیچیدہ انخلاء کی تیاریوں کو حتمی شکل دینے کے لئے بلایا گیا ہے۔ امریکیوں کو 1842میں برطانوی جارح افواج کے واحد نیم مردہ سپاہی کی واپسی اور 1989میں روسی افواج کا حشر یاد ہے جسے وہ دہرانا نہیں چاہتے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل کے مطابق افغانستان میں امریکہ کے کم از کم نوے ہزار فوجی،ساٹھ ارب ڈالر کا سامان، ایک لاکھ تیس ہزار کنٹینراور ستر ہزار گاڑیاں، ٹینک و بکتر بند وغیرہ موجود ہیںجنھیں بحفاظت نکالنا ایک مسئلہ ہے جس کے اثرات نے اوباما کو پریشان کیا ہوا ہے۔ ڈاکٹر مغل نے کہا کہ افغانستان سے واپسی حملہ سے زیادہ مشکل مرحلہ ہو گا کیونکہ راستے پیچیدہ و دشوار ہیں اور تاریخ میں کوئی فوج اس علاقہ سے بغیر بھاری نقصانات سے نہیں نکل سکی ہے۔عراق میں امریکیوں نے کافی سامان فروخت کر دیا تھا اور باقی کویت کے راستے واپس لے گئے تھے مگر یہاں صورتحال مختلف ہے۔افغان جنگ نے امریکہ کی ساکھ اور معیشت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے اور اب یہ سپر پاور مزید نقصان برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتی۔اگر ناٹو امریکی غلامی سے نہ نکلا تو یورپ کا حشر بھی مختلف نہیں ہوگا۔پاکستان کے زریعے فوجیوں ، سامان جنگ اور دیگر اشیاء کا انخلاء ناٹو کے لئے سستا ترین زریعے ہے جسے استعمال کرنے کی تیاریاں ہو رہی ہیں۔