Another IMF loan to avoid crisis a difficult task

Click here to View Printed Statements

Rising poverty reason behind mounting remittances
IMF doubts Pakistan’s capacity to repay loans, introduce reforms
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday said it would be difficult for Pakistan to secure another bailout package from the IMF to avoid looming crisis of external payments.
Pakistan has good relations with the US in 2008 when it got 7.6 billion dollar loan after two weeks of negotiations but now the situation is different, it said.
At present, our relations with the US are tense, IMF is focused on European crisis and unhappy over our failure to introduce reforms, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
IMF doubts Pakistan’s repayment capacity; it is in no hurry to lend more to enable Pakistan to return 4.3 billion dollars in the next fiscal, he said.

 He said that Pakistan has already taken IMF loans exceeding quota by 200 per cent while there are no plans to introduce any reforms which has frustrated IMF to a point that it has delayed visit of the mission.
Dr. Murtaza Mughal said that our economic managers can paint a rosy picture of economic miracles to please masses but cannot lure IMF officials who are well aware of the situation, he added.
Finance ministry claim that 21 per cent hike in remittances to $13.5 billion reflects trust of expats in policies of the government which is not reality, in fact, they are sending more money due to rising poverty, he noted.
They know that Pakistan’s current account as gap has increased to $ 12.6 billion compared to last year’s $ 8.4 billion, foreign investment has nosedived by 65 per cent and short-term receipts remained zero.
Similarly, he said, expressing pleasure over loans of World Bank can help satisfy electorate but it has nothing to do with enabling government to cope with balancing the payments.
Government may not get $ 80 billion any time soon that it claims NATO forces owe for its contribution to the international war on terror.
Similarly, there are no chances that other donors would help country to cope with the crisis in the making therefore government should think seriously about alternatives, said Dr. Mughal.

 

بحران ٹالنے کے لئے آئی ایم ایف سے قرضہ کا حصول مشکل
تمام ڈونر امریکہ کے زیر اثر، ناٹو اسّی ارب ڈالر کا کلیم ادا نہیں کرے گا
ترسیلات میں اضافہ حکومت نہیں غربت کا کمال ہے۔کریڈٹ نہ لیا جائے
پاکستان کوٹہ سے دگنا قرض لے چکا، لوٹانے کی صلاحیت سے عاری ۔ جائزہ

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ حکومت کے لئے متوقع بحران سے بچنے کے لئے آئی ایم ایف سے قرضہ کا حصول مشکل ہوگا۔2008میں امریکہ تعلقات بہتر تھے اسلئے پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچنے کے لئے 7.6ارب ڈالر کا قرض دو ہفتے کے مزاکرات کے بعد مل گیا تھا مگر اب صورتحال مختلف ہے۔ امریکہ سے تعلقات کشیدہ ہیں، آئی ایم ایف کی توجہ یورپ کے بحران کی طرف ہے اور وہ مسلسل وعدہ خلافیوں کے سبب نہ صرف ناراض ہیںبلکہ دورہ بھی ملتوی کر دیا ہے۔ پاکستان نہ صرف اپنے کوٹے سے دو سو فیصدسے زیادہ ادھار لے چکا ہے بلکہ اسے اگلے سال آئی ایم ایف کو 4.3ارب ڈالر بھی واپس کرنا ہیں۔انھیں ایسا قرضہ دینے کی جلدی نہیں جسے لوٹانے کے لئے مزید قرض دینا پڑے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ عوام کو تو ملک کی بے مثال معاشی ترقی کا بہلاوا دیا جا سکتا ہے مگر آئی ایم ایف کے ماہرین کوبے وقوف بنانا ناممکن ہے۔ترسیلات اکیس فیصد اضافہ کے ساتھ 13.5ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں جسے حکومت پر دیار غیر میں مقیم پاکستانیوں کا اعتماد بتایا جا رہا ہے جبکہ حقیقت میں بڑھتی ہوئی غربت کے سبب لوگ زیادہ رقوم بھجوا رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ عالمی بینک کے قرضوں پر خوشیاں منانے والوں کو علم ہونا چائیے کہ آئی ایم ایف کے قرضہ کی واپسی میں کوئی بینک انکی مدد نہیں کرے گا کیونکہ یہ انکے مینڈیٹ کی خلاف ورزی ہوگی۔تمام ڈونر بھی امریکہ کے زیر اثر ہیں جبکہ برادر اسلامی ممالک سے بھی کوئی بھیک ملنے کی کوئی توقع ہے نہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نقصانات اٹھانے کے 80 ارب ڈالر ملیں گے ۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ سیاسی، سفارتی اور اقتصادی محاز پرحکومت کی مسلسل ناکامی نے عوام اور کاروباری برادری کے علاوہ قرض دینے والے بین الاقوامی اداروں کو بھی خوفزدہ کر دیا ہے۔ انھیں معلوم ہے کہ جس ملک میںمعاشی استحکام اور عوامی ترقی خواب ہو، توانائی کی قلت، سیکورٹی خدشات، افراط زراور بلند شرح سود نے سرمایہ کاری کی امید ختم کر دی ہوں، تنخواہ دار طبقے کو شدید معاشی دبائو کا سامنا ہو اور حکومت کے شاہانہ اخراجات و لاپرواہی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہو اور تجارتی خسارہ 12.6 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہو اور بیرونی سرمایہ کاری میں 65فیصد کمی ہو گئی ہو وہ قرض لے تو سکتا ہے مگر لوٹا نہیں سکتا۔آئی ایم ایف کوئی خیراتی ادارہ نہیں اسے اپنی جیب پر بھی نظر رکھنا ہوتی ہے۔ان حالات میں حکومت کو آمدنی بڑھانے کے لئے متبادل طریقے ڈھونڈنے ہونگے ورنہ ایک خوفناک بحران کا سامنا کرنا ہوگا۔

In: UncategorizedAuthor: