Tax amnesty scheme criticised

Click here to View Printed Statements

Amnesty to evaders unjustified, not a permanent solution
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Friday said tax amnesty scheme announced recently proves failure of the government to collect targeted taxes and broaden tax net.
It also indicates that government has no intention to bring favourites sectors including agriculture in the tax net, it said.
Move to purify ill-gotten money amounts to encouraging corrupt elements will billions of illicit wealth which is detrimental for the society, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
Apparently, the amnesty for tax evaders is announced to fill the budgetary gap but the funds raised through this scheme will be silently used to buy political loyalties, he said.

He said that such measures work in the short run but it is not a permanent solution to a budget gap; authorities should concentrate on permanently broadening the tax base and eliminate unjust exemptions.
Dr. Murtaza Mughal said that such schemes always raise danger of overlooking structural gaps and reforms.
He said that Pakistan needs an improved tax model that can generate satisfactory resources for the government without hampering economic growth.
The current tax model has failed to transfer resources to public use in an efficient manner ensuring social justice for weaker sections of the society.
Dr. Murtaza Mughal said that over-taxing some sectors while supporting favourite sectors is putting the economic and revenue system down.
FBR’s emphasis on meeting revenue targets without considering its impact on the economy is a self-defeating mechanical exercise, he added.
Dr. Murtaza Mughal said that concentration on industrial expansion can provide much-needed funds without hurting the honest taxpayers which is yet to be realised by the authorities.
He said that amnesty schemes, support provided to parallel economy, exemptions, helping speculative business, ignoring tactics by multinational companies and oversized state machinery are some issued that is rbing country down.
Reliance on foreign experts, lack of interaction with the taxpayers, facilitating monopolies and increasing tax burden on poor are also contributing to the situation, said Dr. Mughal.

 

ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کا اعلان مسترد، حکومت کی ناکامی کا اعتراف ہے
ٹیکس چوروں کی حوصلہ افزائی ہو گی، آمدنی الیکشن میں ووٹ خریدنے کے لئے استعمال ہو گی
ٹیکس کے منصفانہ نظام کے بغیرملک بھکاری رہے گا، آنے والے نسلوں کا کوئی مستقبل نہیں ہو گا

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایف بی آر کی جانب سے ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حکومت اور ایف بی آر کی ناکامی کا اعتراف ہے۔ ٹیکس چوروں کو کالا دھن سفید کرنے میں مدد دینے سے کرپٹ عناصر کی حوصلہ افزائی ہو گی ۔حالیہ اعلان سے پتہ چلتا ہے کہ حکومت نہ تو ٹیکس نیٹ پھیلانے کا کوئی ارادہ رکھتی ہے نہ ہی زراعت سمیت کسی مراعات یافتہ شعبہ پر ٹیکس عائد کرنے کا کوئی ارادہ۔بظاہر اس سکیم سے حاصل ہونے والی آمدنی سے بجٹ کا خسارہ پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی مگر اصل میں آمدنی کا بڑا حصہ الیکشن کے دوران سیاسی وفاداریاں خریدنے کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ اس طرح کی سکیموں سے حکمران اصل مسائل کو وقتی طور پر حل کرتے ہیںجبکہ معاشرے میں کرپشن کو تقویت ملتی ہے ۔ ہمیں ایسے ٹیکس نظام کی ضرورت ہے جوصنعت و تجارت کو نقصان پہنچائے بغیر حکومت کی آمدنی میں اضافہ کرنے کے علاوہ دولت کی منصفانہ تقسیم ، فوائد کی عوام کو منتقلی اور معاشرے کے کمزور طبقات کی دیکھ بھال کو یقینی بنائے۔ بعض شعبوںپر ضرورت سے زیادہ ٹیکس اور دیگر کو بے جا مراعات دینے اور ایماندار ٹیکس گزاروں کی جائز شکایات کو نظر انداز کرنے کا سلسلہ معیشت کے سارے نظام کو زمین بوس کر رہا ہے۔ جب تک ارباب اختیار ٹیکس کے منصفانہ نظام کے لئے اقدامات نہیں کریں گے ہمارا کوئی مستقبل نہیں ہو گا۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ ٹیکس چوروں کے لئے معافی کی سکیمیں حکام سے ملی بھگت کا نتیجہ ہیں۔ اسکے علاوہ زیر زمین معیشت اورقیاس آرائی پر مبنی تجارت کی سرپرستی، کثیر القومی کمپنیوں کے ہتھکنڈوں کو نظر انداز کرنااور حکومتی حجم بھی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔ عوامی نمائندوں کو ٹیکس کے معاملات سے دور رکھنا، نا اہل غیر ملک ماہرین پر دارو مدار، غریبوں پر ٹیکس میں اضافہ جبکہ اشرافیہ پر کمی کی وجہ سے ملک بے روزگاری، بد امنی ،سرمائے اور اثاثہ جات کے فرار، سرمایہ کاری میں بھی کمی اور بین الاقوامی عدم اعتماد کا سبب ہے۔

In: UncategorizedAuthor: