Outcome of D-8 summit unsatisfactory

Click here to View Printed Statements
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Thursday said outcome of recently held D-8 Summit was nothing more than disappointment.
The Summit produced a largely meaningless document that failed to address the challenges the block is faced with, it said.
The 35-point declaration of the eighth Summit was as flawed as the outcome, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
The D-8 member states are facing challenges like energy scarcity, international pressures, food security, communal violence, terrorism, natural disaster and a tarnished image which needed to be addressed through joint efforts, he said.
However, the Summit failed to announce any solid decision and relied on promises, claims and hollow commitments, he added.
Dr. Murtaza Mughal said that stressing the need for joint efforts is not enough to justify the spending on such an event when country is relying on aid and loans.

In fact, D-8 has done nothing since last 15 years therefore no one should pin any hope for betterment or change, he observed.
He said that the summit has expressed intent to increase the bloc’s trade from $130 billion to US$507 billion by 2018 but it seems a difficult task in absence of any concrete plan.
Declaration was disappointing from any standard and remained useless as it was focused on using language to please masses.
Majority of the countries of the group have enormous natural and human resources but what they lack is sincere leadership, Dr. Mughal noted.

ڈی ایٹ اجلاس کے نتائج نے مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا
اجلاس میں شریک ممالک کا وقت اور وسائل ضائع ہوئے
گزشتہ پندرہ سال سے دعووں اور وعدوںپر زور، عمل ندارد
وسائل سے مالا مال ان ممالک میں لیڈرشپ کے سوا کسی چیز کی کمی نہیں

مورخہ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ ڈی ایٹ اجلاس کے نتائج نے مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا اورہمیشہ کی طرح اجلاس میں شریک ممالک کا وقت اور وسائل ضائع ہوئے۔آٹھ مسلم اکثریتی ممالک پر مشتمل اس بلاک نے گزشتہ پندرہ سال سے بلند بانگ دعووں اور وعدوںپر انحصار کیا ہے جبکہ کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا۔دنیا کے ساٹھ فیصد مسلمان ڈی ایٹ ممالک میں بستے ہیں جو دنیا کی کل آبادی کا تیرہ فیصد ہے ۔قدرتی و انسانی وسائل سے مالا مال ان ممالک کی اکثریت میں لیڈرشپ کے سوا کسی چیز کی کمی نہیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ڈی ایٹ کو مضبوط بلاک بنانے کے لئے رکن ممالک میں سب سے پہلے سیاسی اختلافات کا خاتمہ ضروری ہے جس کے بغیر اقتصادی تعاون کا تصور بھی ممکن نہیں ورنہ رکن ممالک اگلے پندرہ سال بھی اسی طرح دعووں اور وعدوں تک محدود رہ کر تعاون کے عزم کا اظہار کرتے رہیں گے جبکہ عوام کسی ٹھوس فیصلے یا اعلان کے منتظر رہیں گے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ اس بلاک کو کاغذات سے نکال کر عملی میدان میں قدم رکھنے کے لئے تعلیم، صحت،ٹیکنالوجی کی منتقلی، توانائی کے نئے وسائل کی تلاش،استعداد بڑھانے، متبادل ایندھن ،مشترکہ صنعتی منصوبوں،تحقیق ، قدرتی آفات اور دہشت گردی سے نمٹنے ، اسلامی بینکاری اورپرامن مقاصد کے لئے جوہری توانائی کے حصول کے لئے تعاون کرنا ہو گا۔رکن ممالک کو مغرب خصوصاً امریکہ کی جانب سے کسی بھی ملک کے خلاف اقدامات کا مقابلہ بھی کرنا ہو گا۔ی بلاک D-8 کے رکن ممالک کے مفادات کی حفاظت میں کردار سے زیادہ اہمیت اختیار کر گیا ہے۔

In: UncategorizedAuthor: