PEW questions wisdom behind imposing addition tax on telecom sector
Click here to View Printed Statements
Decision to compromise service, expansion and 3G auction
Heavy taxes on telecom sector unjustified: Dr Murtaza Mughal
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Sunday questioned wisdom of the economic managers of the government behind the decision to slap additional tax on the telecom industry.
The short-sighted decision will increase burden on masses, add to problems of telecom sector and hurt the reputation of PML-N, it said.
An increase of 5 per cent withholding tax can have an impact on foreign investment in the telecom sector; it can hurt network expansion plans of the operators and compromise quality of the service, said Dr Murtaza Mughal, President PEW.
He said that the decision based on fulfilling tax collection target of Rs2.475 billion can reduce communication between people paving way for poverty and other problems.
Dr Murtaza Mughal said that taxing the already heavily taxed sector can have undesirable impact on plan of the government to reduce budget deficit through auction of 3G licence.
He said that former government also unilaterally imposed Sales Tax on mobile phones hurting 85 per cent of the poor and middle-class consumers only to get around 50 per cent decline in sales.
He informed that India has imposed 10.3 per cent tax on telecom sector while Bangladesh has levied 15 per cent taxes on it while in Pakistan all the taxes and duties will be 41.50 per cent from July 01 adding to the miseries of masses.
Telecom sector has contributed Rs510 billion as taxes in the last nine years but successive governments have squeezed the sector considering it a cash cow to hide their own inefficiencies, he observed.
Despite all odds, Pakistani consumers still enjoy economical calling rates in the entire Saarc region; however, days of affordable communications seems to be over, said Dr. Mughal.
موبائل صارفین پر اضافی ٹیکس سے ن لیگ کی ساکھ کو دھچکا لگے گا
فیصلے سے تھری جی کائسنس کی نیلامی کے زریعے بجٹ خسارہ میں کمی کا منصوبہ فلاپ ہو سکتا ہے
ٹیلی کام صنعت کی مشکلات میں اضافہ، سروس معیارخراب،بیرونی سرمایہ کاری ختم اور نیٹ ورک میں توسیع کے منصوبے رک جائیں گے
پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ موبائل صارفین پرپانچ فیصد اضافی ٹیکس سے عوام پر بوجھ بڑھے گا اور ن لیگ کی ساکھ کو دھچکا لگے گا۔اس فیصلے سے موبائل اندسٹری بھی شدید مشکلات میں گھر جائیگی،بیرونی سرمایہ کاری ختم، سروس کا معیار گر جائے گا جبکہ دور افتادہ علاقوں تک موبائل سہولت پہنچانے کا کام رک جائے گاجبکہ رابطوں میں کمی سے غربت میں اضافہ سمیت متعدد مسائل جنم لینگے۔حکومت 2.475کھرب کے محاصل کا ٹارگٹ یقینی بنانے کے لئے غریب عوام کو نچوڑ رہی ہے جبکہ اشرافیہ کے دھن میں اضافہ کے لئے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔حکومت ایف بی آر میں اربوں کی کرپشن اور اسکے نتیجے میں کھربوں کی ٹیکس چوری روکے جبکہ بجلی اور گیس کی چوری روک کر ڈھائی سو ارب کی بچت یقینی بنائے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ سابقہ حکومت نے بھی کسی سے مشاورت موبائل فونز پر سیلز ٹیکس عائد کیا تھا جس سے انکی فروخت میں تقریباً پچاس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ۔اس فیصلے کا اثر ان 85فیصد افراد پر پڑا تھا جو ڈھائی تین ہزار سے زیادہ کا فون خریدنے کی سکت نہیں رکھتے۔ موجودہ حکومت ان سے بھی دو ہاتھ آگے نکل کر عوام کی زندگی مشکل بنا رہی ہے کیونکہ متمول موبائی صارفین پر اس اقدام کا کوئی اثر نہیں پڑے گا۔بھارت میں ٹیلی کام سیکٹر پر10.3فیصدٹیکس، بنگلہ دیش میں15فیصدجبکہ پاکستان میں یکم جولائی سے تمام ٹیکس اور ڈیوٹیاں 41.50فیصد ہو جائیں گی۔ پاکستانی ٹیلی کام انڈسٹری نو سال میں 510ارب کے ٹیکس جمع کروا چکی ہے اور یہاں کال ریٹس سارک ممالک میں سب سے کم ہیں اسکے باوجود ہر آنے والے حکومت اسکے گرد گھیرا تنگ کر رہی ہے۔ڈاکٹر مغل کے مطابق اس فیصلے سے تھری جی لائسنس کی نیلامی کے زریعے بجٹ خسارہ میں کمی کا منصوبہ فلاپ ہو سکتا ہے۔