فارما مافیا ڈاکٹروں کو بھاری کمیشن دیتی ہیں، عوام سے ایک روپے کی رعایت کو تیار نہیں
Click here to View Printed Statements
فارما کمپنیاں غریب عوام کی جیب پر نوے ارب سالانہ کا ڈاکہ مار رہی ہیں۔ میاں آفتاب
جان بچانے والی ادویات موت کے منتظر غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں
ہیلتھ واچ کے صدر میاں آفتاب نے کہا ہے کہ حکومت کا کنٹرول نہ ہونے اورمتعلقہ حکام کی ملی بھگت سے سبب مقامی اور کثیر القومی ادویہ ساز کمپنیوں نے متعدد مصنوعات کی قیمتوں میں غیر قانونی اضافہ کر کے غریب عوام پر نوے ارب روپے سالانہ کا بوجھ بڑھا دیا ہے۔ فارما انڈسٹری ایک مافیا بن چکی ہے جو بلا روک ٹوک عوام کا استحصال کر رہی ہے۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل سے بات جیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جان بچانے والی ادویات موت کے منتظر غریب عوام کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں ادویہ ساز کمپنیاں ڈاکٹروں اورمحکمہ صحت کے حکام سے مل کر عوام کا بدترین استحصال کر رہے ہیں جبکہ حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
ادویہ کی قیمتیں کمیشن کی لعنت کے سبب کئی سو فیصد بڑھی ہوئی ہیں جو پاکستان کے غریب عوام کوزندہ درگور کرنے کے مترادف ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ عدلیہ عوام کو فارما مافیا کے چنگل سے بچانے کے لئے اقدامات کر رہی ہے جسے قدر کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے۔فارما مافیا کی لوٹ مار، حکومت کی عدم دلچسپی اوریرقان سمیت جان بچانے والی متعدد ادویہ کی قیمت میں اضافہ سازش ہے جس کے کرداروں کو منظر عام پر لانا ضروری ہو گیا ہے۔ یرقان کاسب سے زیادہ تجویز کیا جانے والاانجیکشن تیرہ ہزار میں فروخت کیا جا رہا ہے جس میں سے ڈاکٹر کو ساڑھے چھ ہزار کمیشن ملتا ہے جبکہ باقی رقم درامد کنندہ، ورازت صحت اور تھوک و پرچون فروشوں میں تقسیم ہو جاتی ہے۔ کمپنیاں ڈاکٹروں کوتو رشوت دینے کو تیار ہیں مگر غریب عوام سے ایک روپے کی رعایت کو تیار نہیں ۔ یہی کمپنیاں پڑوسی ممالک میں ادویات آٹھ سے دس گنا کم قیمت پر کس طرح فروخت کر رہی ہیں۔ہم بھارت سے توانائی اور اشیائے خورد و نوش تو درامد کر سکتے ہیں مگر مرتے عوام کے مفاد میں سستی ادویات درامد نہیں۔