ٹیکسوں ، غیر ملکی قرضوں کے زریعے قومی آمدنی بڑھانے کی پالیسی ملکی بقاءکے لئے خطرناک ہے

 ٹیکسوں ، غیر ملکی قرضوں کے زریعے قومی آمدنی بڑھانے کی پالیسی ملکی بقاءکے لئے خطرناک ہے
بے روزگاری عوام میں ہے، تمام سیاستدان برسر روزگار ہیں،سرکاری محکمے پارٹی آفس بنے ہوئے ہیں
اپوزیشن زراعت، سٹاک بروکروں، پراپرٹی اورپروفیشنلزپر ٹیکس عائد کروا کے اخلاص کا ثبوت دے

اسلام آباد( جون 16) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ نت نئے ٹیکسوں اور غیر ملکی قرضوں کے زریعے ملکی آمدنی بڑھانے کی پالیسی اور بڑھتے ہوئے غیر ترقیاتی اخراجات ملک کی بقاءکے لئے انتہائی خطرناک ہیں۔یہ پالیسی ملک کے سیاسی، معاشی، سماجی اور نظریاتی نظام کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔انھوں نے کہا کہ فلاحی وجمہوری حکومتیں قومی آمدنی بڑھانے کے لئے غریبوں کی کمر توڑنے کے بجائے طویل المعیاد منصوبہ بندی کرتی ہیں۔بے روزگاری عوام میں ہے، تمام سیاستدان برسر روزگار ہیں۔متعددسرکاری محکمے پارٹی آفس بنے ہوئے ہیں۔ حکومتی ملازم سارا دن بینر اور پوسٹر چپکاتے پھرتے ہیںاور نعرے لگا کر اپنی نوکریاںبچاتے ہیں۔غریبوں کو مہنگائی میںہوشربا اضافے پر مشتعل ہونے اور احتجاج کرنے کا حق حاصل ہے۔ اسی طرح سپریم کورٹ کو عوامی مفاد کے خلاف اقدامات کو روکنے کا حق حاصل ہے۔اس کے فیصلوں کو متنازعہ نہ بنایا جائے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کاربن ٹیکس ملکی نظام کو کمزور کرنے کی سازش تھی۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کی دوسری بڑی پارٹی نے پارلیمنٹ میں متنازعہ اقدامات کی حمایت کی اور عدالت میں اسے چیلنج کیا جو بہ یک وقت دو کشتیوں کی سواری ہے ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ اپوزیشن حکومت کو نیچا دکھانے کے بجائے اخلاص کا ثبوت دیتے ہوئے آئی ایم ایف کا راستہ روکے ،زراعت، سٹاک بروکروں، پراپرٹی اورپروفیشنلزپر مناسب ٹیکس عائد کروائے ، عوام کو ملکی وغیر ملکی بینکوں کی لوٹ کھسوٹ سے بچا کر اپنا گراف بلند کرے اور استحکام میں اپنا کردار ادا کرے۔ انھوں نے کہا کہ اربوں ڈالر کی لوٹ مار مین ملوث تیل کمپنیوں کی مشاورتی کمیٹی اور پٹرولیم کی وزارت کے ارباب اختیار کے خلاف مقدمات درج کئے جائیں۔ انھوں نے کہا کہ سیاسی عہدیداروں کی تعداد سو سے زیادہ ہے جو کچھ نہ کرنے کے کروڑوں روپے لے رہے ہیں۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ حکومت کو اگرغریب عوام اور اپنے منشور کا احساس نہیں تو کم از کم دوبارہ ووٹ لینے کی خاطر ہی کچھ فلاحی اقدامات کرے۔

Click here to View Printed Statment

In: UncategorizedAuthor: host