India’s credibility at stake over cotton export deal

Click here to View Printed Statements
Daily Mail
Pakistan Observer
Pak can reconsider buying BT cottonseed from New Delhi
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Tuesday said that credibility of India outlook of Pakistan’s textile industry is at stake as former has refused to honour future sale agreements to provide cotton.
Indian exporters are offering different lame excuses for backing out; they simply want to disregard long-term commercial relationship to sell cotton on high price to other countries that has dented their reputation, is said.
Exports to Pakistan have been denied while those nations that compete Pakistan products in international market are being provided cotton which amounts to stabbing our textile industry in back, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
The mala fide intentions of Indian exporters as well as their government have now been proved. Their greed will have a devastating impact on our textile industry comprising 450 units, having 85 per cent exports of the total production and nine per cent share in GDP.
“Our importers should remember that backing out from sale agreements is nothing new for Indian exporters,” he said.
Dr. Murtaza Mughal said that India is providing cotton to a competing nation that has registered 37 per cent growth in readymade garment sector this year while its total exports are projected to touch 27 billion dollar mark while Pakistan total textile exports will hardly touch $12 billion.
He said that Textile Ministry and other concerned bodies are yet to do something except lip service. Cotton prices would soon decline in the international market paving way for our importers to buy it on reduced prices.
Pakistan government can also consider paying them in the same coin by deciding not to import BT cottonseed from India, he said.

بھارت نے پاکستانی ٹیکسٹائل صنعت کی پیٹھ میں چھرا گھونپ دیا
پاکستان کی کپاس بند، حریفوں کو فراہمی جاری، حکومت سازش کا توڑ ڈھونڈے
ہندو ماضی میں کئی معاہدوں انکاری ہو چکا ہے،مسابقتی ممالک کو برامد جاری
اینٹ کا جواب پتھر ، بی ٹی کاٹن درامدنہ کی جائے

اسلام آباد( نومبر 30 ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے دوستی اور باہمی تجارت کی تمام ترکوششوں کے باوجود بھارت پاکستان کا دشمن رہے گااورنقصان پہنچانے کو کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دےگا ۔بنیا اس وقت بھی پاکستان کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کوتباہ کرنے کی مکروہ سازش کر رہاہے۔ہماری بیس لاکھ گانٹھ کپاس سیلاب کی نظر ہو گئی جس پر پاکستانی درامد کنندگان نے بھارت سے معاہدے کر لئے تھے مگر بعد میںبھارت صاف مکر گیا جوہماری ٹیکسٹائل کی صنعت کے لئے تباہ کن ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ایک بار پھربھارت کی بدنیتی ثابت ہو گئی ہے اورمستقبل میںاس کی کسی بھی بات پر اعتبار کرنا ایک بڑی غلطی ہوگی۔اس وقت ہمارے صنعتکار اور پوری قوم ہندووں پر اعتمادکرنے کی قیمت ادا کر رہی ہے جبکہ ہمارے ارباب اختیار کے پاس ان فضولیات کے لئے وقت ہی نہیں ۔انھوں نے کہا کہ بھارت اس سے قبل بھی کئی تجارتی معاہدوں سے ایڈوانس لینے کے باوجودانکاری ہو چکا ہے جس سے اسکی صداقت، شہرت،ساکھ اورذہنیت کا پتہ چلتا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ بھارت امتیازی سلوک کی مثال قائم کرتے ہوئے ایک دوسرے ملک کو کپاس فراہم کر رہا ہے جس کی بڑھتی ہوئی ٹیکسٹائل کی صنعت پاکستانی مصنوعات کے لئے مسائل پیدا کر رہی ہے۔مزکورہ ملک کی گارمنٹس کی صنعت میں امسال 37فیصدنمو ہوئی ہے جو سالانہ27ارب ڈالر تک پہنچ رہی ہے جبکہ پاکستان کی ٹیکسٹائل کی تمام برامدات بارہ ارب ڈالر ہو نا مشکل نظر آ رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ وزارت ٹیکسٹائل اور دیگر متعلقہ ادارے زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں کر رہے جس سے ملک کی 450ٹیکسٹائل ملوں کی مستقبل غیر محفوظ ہو گیا ہے جس سے لاکھوں لوگوں کو روزگار ملتا ہے اور جس کا حصہ جی ڈی پی میں نو فیصد ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ اسرائیل سمیت متعدد ممالک کو تجارتی مراعات سے رہا ہے مگر ہماری حکومت ہمیشہ یکطرفہ تعاون کر کے مطمئن رہتی ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ حکومت اینٹ کا جواب پتھر سے دیتے ہوئے بھارتی بی ٹی کپاس کا بیج درامد کرنے کا سلسلہ روک دے ۔ بین الاقوامی منڈی میں کپاس کی قیمتیں کم ہونے والی ہیں ۔ پاکستانی درامد کنندگان دیگر ممالک سے درامدی معاہدے اور ازلی دشمن سے تمام تجارتی تعلقات ختم کرنے پر سنجیدگی سے غور کر سکتے ہیں۔

In: UncategorizedAuthor: host