Basha Dam affectees must be compensated properly (PEW)

Click here to View Printed Statements

President Economy Watch (PEW) Dr. Murtaza Mughal has urged the government to ensure transparency in compensation and land allotment to the affectees of Diamer Basha dam project as corruption and nepotism may lead to delay in construction of multimillion dollars project.
In his statement Dr. Murtaza Mughal also emphasized on WAPDA to consult with all stakeholders to finalize a comprehensive policy for resettlement and rehabilitation of the affectees as rehabilitation and resettlement was an important component to carry out the project.
“WAPDA must take all the stakeholders into confidence to chalk out an action plan for the purpose all possible measures in a bid to pose a positive impact on the lives of the people who would be affected due to construction of Diamer Bhasha Dam”, said Dr. Murtaza Mughal.He stressed that genuine demands of effectees regarding compensation and settlement must be addressed on a priority basis because effectees are giving a lot of sacrifices. He said Diamer Basha dam project must not be politicized as we have experienced of Kala Bagh dam and it must be kept away from controversy and it is only possible when government will take stakeholders into confidence.
He said government must provide employment opportunities only to effectees of Diamer Basha dam in the area rather than to other provinces. He urged the government that effectess must be resettling near by Dam and job opportunities must be created for the effectees on priority bases, said Dr. Mughal and added that government must fulfill their promises which has made earlier to the effectees.
The resettlement action plan and process of land acquisition although had been started but transparency must be ensure in the process. The dam would have a gross storage of 8.1 million acre feet (MAF) of water and generate 4,500MW low-cost hydel electricity on its completion that was why this project has immense importance in the history of Pakistan therefore it is necessary to solve the problems of effectees on priority bases.

 بھاشا ڈیم کے متاثرین کیلئے زمین کی الاٹمنٹ اور معاوضے کی ادائیگی کا عمل کرپشن سے پاک ہونا چاہیے
متاثرین کی بحالی کیلئے جامع پالیسی کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام فریقین سے مشاورت کی جائے
بھاشا ڈیم کو کالا باغ ڈیم کی طرح سیات کی نظر نہیں کرنا چاہیے،متاثرین کو ملازمتوں کے مواقع دیے جائیں

اسلام آباد پاکستان اکنامی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضی مغل نے حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ دیا میر بھاشا ڈیم کے متاثرین کو زمین کی الاٹمنٹ اورمعاوضے کی ادائیگی میں شفافیت کو یقین بنائیں کیوں کہ معاوضے کی ادائیگی اور زمین کی الاٹمنٹ کے عمل میں کرپشن اور اقربا پروری سے اربوں ڈالر کے اس اہم منصوبے کا تعمیری عمل میں تاخیر ہوسکتی ہے۔اپنے ایک بیان میں پاکستان اکنامی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضی مغل نے واپڈا پرزور دے کر کہا ہے کہ ڈیم کے متاثرین کی بحالی کیلئے جامع پالیسی کو حتمی شکل دینے سے قبل تمام فریقین سے مشاورت کی جائے کیوں یہ ڈیم کے تعمیری عمل کیلئے ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ واپڈا دیا میر بھاشاڈیم کی تعمیر سے متاثر ہونے والے افراد کیلئے ایسے اقدامات کرے جس سے علاقے کے لوگوں کی زندگیوں پر مثبت اثرات ڈال سکیں۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ معاوضے اور بحالی کے حوالے سے متاثرین کے جو اصل مطالبات ہیں ان کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے کیوں کہ ڈیم کے متاثرین ملک کیلئے بڑی قربانی دے رہے ہیں۔ دیا میر بھاشا ڈیم کو کالا باغ ڈیم کی طرح سیاست کی نظر نہیں کرنا چاہیے اور اس کو سیاست اور تنازعات سے پاک بنانے کیلئے ضروری ہے کہ متاثرین کو اعتماد میںلیکر تعمیراتی عمل کو آگے بڑھا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملازمتوں میں دوسرے صوبوں کی بجائے اس علاقے کو لوگوں مواقع دے ۔ان کا کہنا تھا متاثرین کو ڈیم کے قریب آباد کرنا ہوگا اور یہاں کے لوگوں کیلئے روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ متاثرین سے کئے گئے وعدوں پر بھی مکمل عمل درآمد کرنا ہوگا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر چہ زمین کی خریداری کا عمل اور بحالی کا ایکشن پلان تو شروع ہوگیا ہے تاہم اس میں شفافیت کو یقنی بنانا ہوگا تاکہ ہر ایک متاثر کو اپنا جائز حق مل سکے۔انہوں نے کہا کہ دیامیر بھا شا ڈیم کی تعمیر سے ساڑھے چار ہزار میگاواٹ بجلی حاصل ہوگی اورڈیم کی مجموعی پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 8.1ملین ایکڑ فٹ ہے یہہں وجہ ہے کہ اس منصوبے کی ملک کی تاریخ میں بہت زیادہ اہمیت ہے اس لئے بھاشا ڈیم کے متاثرین کے مسائل کو ترجیجی بنیادوں پر حل کرنا ہوگا۔

In: UncategorizedAuthor: host