Budget lacks meaningful reforms

Click here to View Printed Statements

Govt not ready to provide any relief to masses
Economic managers lack will, capacity to initiate reforms
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Friday said the budget presented to the Parliament for upcoming fiscal year 2012-13 missed meaningful reforms.
No steps were announced to reduce the trust deficit, contain inflation, ensure political and economic stability, and give relief to any section of society, it said.
The statement of Finance Minister Dr Abdul Hafeez Sheikh regarding energy crisis was vague which left much to be desired, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.

 The budget is nothing but continuity of failed policies which is based on imaginative targets which prove that government is not ready to ensure enabling environment, reduce expenditure or revive industry.
Economic managers lacks will and capacity to initiate any reforms as it continued to blame former rulers even after five year, said Dr. Murtaza Mughal.
He said that there is on economic revival plan on cards, it is depending on jugglery of words which will put extra-burden on the inflation-stricken public.
He further added that the increase in the salaries of government servants and pensions is a cruel joke in the current circumstances. Industrial workers have been totally ignored.
Government will continue to print currency, rather boost the process to finance its expenditures which will continue to hurt everyone.
Budget has proved beyond any doubt that people will have to brave more mismanagement in the upcoming fiscal, he added.

نئے مالی سال کا بجٹ حکومت کی ناکام پالیسیوں کا تسلسل ہے
منی بجٹوں کا سلسلہ جاری رہے گا ، حکومت نوٹ چھاپنے کی رفتار بڑھائے گی
حکومت کے پاس معاشی بحالی کا پروگرام نہیں، الفاظ کے الٹ پھیر سے کام چلایا جا رہا ہے

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ نئے مالی سال کا بجٹ حکومت کی ناکام پالیسیوں کا تسلسل تھا جسے حواس باختہ انداز میں پیش کیا گیا۔وفاقی وزیر خزانہ کی تقریر نے ثابت کر دیا ہے کہ انکے پاس معاشی بحالی کا کوئی پروگرام نہیںاور وہ حقائق کے بجائے الفاظ کے الٹ پھیر کے قائل ہیں۔ بجٹ تقریر میں اگلے مالی سال سے زیادہ ماضی کا زکر تھا اور پانچ سال گزرنے کے بعد بھی سابقہ حکومت کو مسائل کا زمہ دار قرار دینے سے پتہ چلتا ہے کہ عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے اور بد انتظامی کا سلسلہ جاری رہے گا، حکومت کسی ناکامی کی زمہ داری نہیں لے گی اور اگلا سال عوام کے مصائب میں اضافہ ہی کرے گا۔ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے ، مہنگائی کم کرنے اور عوام کے مسائل حل کرنے کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ناکام پالیسیوں کے سبب کروڑوں افراد کو بے روزگار کرنے والی حکومت سیاسی بنیادوں پر ایک لاکھ نوکریاں دے کر مسائل میں اضافہ کرے گی جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے زریعے عوام کے بجائے ووٹروں کی خدمت جاری رہے گی بلکہ اس میں گزشتہ سال کے مقابلہ میں بیس ارب کا اضافہ بھی کیا گیا ہے۔اس بجٹ کے بعد بھی منی بجٹوں کا سلسلہ جاری رہے گا اور حکومت نوٹ چھاپنے کی رفتار بڑھائے گی جس سے روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی مانگ میں اضافہ ہوتا رہے گا۔۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ توانائی کے بحران کے بارے میں کوئی ٹھوس بات نہیں کی گئی اور اسکے حل کے لئے جو رقم رکھی گئی ہے وہ سرکلرقرضہ کا ایک تہائی بھی نہیں جس کا مطلب ہے کہ توانائی کا مسئلہ جاری رہے گا۔ بجٹ میںملک میں آنے والے مالیاتی بحران اور اس سے نمٹنے کو کوششوں کاکوئی ذکر کیا گیا۔پانچواں بجٹ جمہوری حکومت کی فتح نہیں ناکامی ہے جس میں معیشت سے زیادہ سیاست تھی۔

In: UncategorizedAuthor: host