PEW wants energy bureaucracy overhauled

Click here to View Printed Statements
Full disclosure on gas theft by CNG operators demanded
Reasons behind MD SSGC’s sudden resignation needs probe
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Thursday said energy establishment has been inflicting great miseries upon masses.
Energy policies have resulted in sluggish growth and the current CNG crisis which has very serious social and economic implications, it said.
Situation will improve if a major reshuffle in energy related department is undertaken as the Supreme Court has proved incompetence of petroleum ministry and Ogra by rejecting their reports, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
He said that some elements have planned to reap benefits while keeping whole nation focused on the on-going crisis.
Dr. Murtaza Mughal opined that Competition Commission’s raid on the office of CNG association seems politically motivated at a time when the later was disagreeing with the government on prices and Supreme Court is hearing the case.
He asked the Petroleum advisor to take immediate action against the CNG filling stations involved in gas theft with the names of departments and officials involved being made public.

Dr. Murtaza Mughal said that masses must know why an action was delayed against CNG operators stealing gas and how many of such CNG outlets are owned by ministers, Senators and politicians related to ruling coalition.
Masses also deserve to know about the gas being stolen by influential sectors, he said.
Efforts to replace CNG with costly LPG is a pipedream as the later isn’t only one per cent of our energy mix, he said adding that reasons behind sudden resignation of MD SSGC Azim Iqbal Siddiqui who belonged to a rare breed of honest officials needs to be probed.
Ban on import of CNG cylinders and kits was also part of the plan to introduce LPG in transport sector compromising interests of masses and country, he observed.
Earlier government use to convert power stations on furnace oil during winter while the supply to textile sector was also reduced but now situation is otherwise.
Natural gas which is satisfying fifty per cent energy requirements of the country is not as short as portrayed to justify wrongdoings, said Dr. Mughal.

توانائی وزارت، اوگرا کی بد انتظامی نے ملک و قوم کو بحران میں مبتلا کر دیا
سپریم کورٹ نے سرکاری رپورٹیں مسترد کر کے نا اہلی پر مہر تصدیق ثبت کر دی
پورے ملک کی توجہ بحران کی طرف کر کے مقاصد حاصل کئے جا رہے ہیں
مسابقتی کمیشن نے چھاپہ مار کر بد دیانتی کی، مشیر بتائیں سی این جی آپریٹرکس کی مدد سے چوری کر رہے ہیں
سوئی سردن کے ایم ڈی کو کس نے ستعفیٰ پر مجبور کیا ۔انرجی بیوروکریسی کا قبلہ کس طرف موڑا جا رہا ہے
وزراء سینیٹرز اور ممبران قومی اسمبلی کے سی این جی سٹیشنز کے خلاف کبھی کوئی کاروائی کیوں نہیں ہوئی

پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضٰی مغل نے کہا ہے کہ پٹرولیم اور قدرتی وسائل کی وزارت اور اوگرا کی بد انتظامی نے ملک و قوم کو بحران میں مبتلا کر دیاہے۔سپریم کورٹ نے سی این جی کے معاملہ پر سماعت کے دوران سرکاری رپورٹیں مسترد کر کے ان اداروں کی نا اہلی پر مہر تصدیق ثبت کر دی۔پورے ملک بحران کی طرف متوجہ کر کے مفادات حاصل کئے جا رہے ہیں۔مسابقتی کمیشن نے سی این جی ایسوسی ایشن پر چھاپہ مار کر بد دیانتی کی۔ ڈاکٹر مرتضٰی مغل نے یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملک کی انرجی بیوروکریسی کا قبلہ درست نہیںہے اور اس میں بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کئے بغیر حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ اس وقت بھی ملک کی توانائی کی پچاس فیصد ضروریات گیس سے پوری ہو رہی ہیں مگر ایک منصوبے کے تحت عوام کوگیس کی کمی سے دھمکا کر مفادات پورے کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔ماضی میں موسم سرما میں بجلی گھروں کے لئے فرنس آئل اور کوئلے کی درامداور ٹیکسٹائل کی گیس بند کر کے عوام اور سی این جی کے شعبہ کے لئے مسلسل سپلائی یقینی بنائی جاتی تھی مگر اب یہ سلسلہ بند کر دیا گیا ہے جبکہ شہروں میں آلودگی بڑھانے کے لئے سی این جی کے خلاف سازشیں کی جا رہی ہیں۔سی این جی کے خلاف سازشوں کا ایک مقصد ایل پی جی کو فروغ دینا بھی ہے جس وجہ سے سی این جی کٹس اور سلنڈروں کی درامد پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔ڈاکٹر مغل کے مطابق ایل پی جی پاکستان کی انرجی مکس کا ایک فیصد بھی نہیں اسلئے اس کا فوری فروغ دیوانے کا خواب ہے جس نے سوئی سردن گیس کمپنی کے ایماندار ایم ڈی عظیم اقبال صدیقی کو استعفیٰ دینے پر مجبور کیاجبکہ گنتی کے باقی ماندہ افسران بھی سخت پریشان ہیں۔سی این جی کی صنعت کا کسی دوسری صنعت سے مقابلہ نہیں اور اس وقت انکا کیس بھی عدالت عظمیٰ میں زیر سماعت ہے اسلئے انکے دفتر پر چھاپہ بدنیتی پر مبنی ہو سکتا ہے۔عوام کو بتایا جائے کہ مسابقتی کمیشن نے اس سے قبل کاروائی کیوں نہیں کی اوراب کس کی ایما پر کی گئی۔مشیر پٹرولیم نے دو سو سی این جی سٹیشنزپر چوری کا الزام عائد کیا ہے مگر یہ نہیں بتایا کہ چوری کس محکمے کی ملی بھگت سے کب سے ہو رہی ہے اور انکے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی گئی۔ڈاکٹر عاصم بتائیں کہ کیا وزراء سینیٹرز اور ممبران قومی اسمبلی کے سی این جی سٹیشنز کے خلاف بھی کوئی کاروائی ہوئی ہے۔گیس چوری میں ملوث دیگر شعبوں اور ملی بھگت کرنے والوں کے نام بھی بتائے جائیں۔

In: UncategorizedAuthor: host