Decision to restore power supply to steel furnaces lashed

The Pakistan Economy Watch (PEW) on Friday flayed the decision of Islamabad Electric Supply Company (IESCO) to restore power supply to the steel furnaces. It will benefit few while ignite mass protests.
Interest of the masses should triumph over the stakes of few industrialists. Common people are the most import asset of the country and their interest should remain supreme in any given situation, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
He said that the assurance of chief of IESCO to industrialists that power supply to steel melting units would be restored is against the interest of masses who are suffering from load shedding.
The decision cannot be justified when the duration of load shedding has been extended in urban as well as rural areas of Islamabad due to shortfall of 220 megawatt.
Government recently decided to cut supply of high consumption industries in all the industrial estates across country to minimise suffering of the people which was a right decision.
Power supply to eight steel furnaces of Islamabad was also discontinued, as it is the dominant industry. A steel furnace consumes as much of electricity as whole population of a residential sector. Their monthly electricity bill runs in crores.
Restoring power supply to these furnaces amounts to paining millions living in eight sectors of the city.
“Present power situation would not permit a reduction of 40-50 megawatts of power as it will add to miseries of masses,” said Dr. Murtaza Mughal. This is violation of their basic rights.
“Power supply to steel furnaces should return to the previous condition when Mangla power station starts operating with full capacity,” he demanded.
Dr. Mughal asked the chief justice of Pakistan to take note of the situation and safeguard the interests of masses.

لاکھوںعوام کا مفاد کاچند کارخانہ داروں ذاتی فائدے سے مقدم ہے، آئیسکو اپنا قبلہ درست
عوام کے خلاف سازشیں بند کی جائیں، چند افراد کے فائدے کے لئے شہر کا امن تباہ نہ کیا جائے
متنازعہ آرڈیننس غیر ملکی کمپنیوں کو کھربوں کا فائدہ دینے کی سازش ہے

اسلام آباد( جولائی 10) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے لاکھوںعوام کا مفاد کاچند کارخانہ داروںکے ذاتی فائدے سے بالاتر ہے۔ آئیسکو اپنا قبلہ درست کرے اور عوام کے خلاف سازشیں بند کرے۔ معیشت کا کوئی بھی شعبہ عوام سے زیادہ اہم نہیں ہو سکتا جو کہ ملک کا اصل اثاثہ ہیں۔یہ بات انھوں نے اپنے دفتر میں ایک میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کی۔ انھوں نے کہا کہ اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے سربراہ نے گزشتہ روزکارخانہ داروں کے ایک گروپ کو یقین دلایا ہے کہ اسلام آباد کی فولادی بھٹیوں کی بجلی کی سپلائی بحال کر دی جائے گی۔ایک طرف تو 220میگاواٹ کی کمی کا رونا رو کر لوڈشیڈنگ کے دورانیہ میں اضافہ کر دیا گیا ہے جبکہ دوسری طرف اقرباءپروری بھی کی جا رہی ہے۔اس سے صرف چند افراد کو فائدہ ہو گا جبکہ شہر بھر میں مظاہرے شروع ہو جائینگے۔انھوں نے کہا کہ بجلی کے بحران میں ملک بھر کی صنعتی بستیوں میں غیر ضروری صنعتوں کو بجلی کی فراہمی بند کر دی گئی ہے جس میں اسلام آباد کی فولادی بھٹیاں بھی شامل تھیںجو ایک نہایت مناسب فیصلہ تھا۔ اب اسلام آباد کی اس غالب صنعت [Dominant Industry] جو کہ آٹھ بھٹیوں پر مشتمل ہے کو دوبارہ بجلی کی فراہمی کی تیاری کی جا رہی ہے جو عوام کے خلاف سازش ہے۔ڈاکٹرمرتضیٰ مغل نے کہا کہ ایک بھٹی پورے ایک سیکٹر کے برابر بجلی استعمال کرتی ہے۔ان کے بجلی کے بل کروڑوںمیں ہوتے ہیں۔ آٹھ بھٹیوں کو بجلی کی فراہمی کا مطلب شہر کے آٹھ سیکٹروں کے عوام سے ظلم کرنا ہے جو پہلے ہی بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان ہیں۔انھوں نے کہا کہ ان حالات میں آٹھ کارخانہ داروں کے لئے چالیس سے پچاس میگاواٹ بجلی کی قربانی دینا لاکھوں عوام کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔ اگر عوام کی بجلی منقطع کر کے کارخانہ داروں کے مفادات پورے کرنے ہی ہیں تو ان سیکٹروں کے سپلائی کم کی جائے جہاںبعض اعلیٰ حکام بغیر کسی لوڈ شیڈنگ کے رہتے ہیںاور اسکی وجہ سے جائیداد کی قیمت اور کرائے بڑھتے جا رہے ہیں۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ منگلا سے بجلی کی سپلائی کی مکمل بحالی تک غیر ضروری انڈسٹریل یونٹس کی بجلی بند رکھی جائے۔ انھوں نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار چودھری سے صورتحال کا نوٹس لینے اور بیوروکریسی کو لگام دینے کی اپیل بھی کی ہے۔انھوں نے کہا کہ جمہوریت کا نہ ختم ہونے والا راگ الاپنے والی حکومت نے کاربن ٹیکس عائد کرنے کی غلطی تسلیم کرنے کے بعد مشرف کے نقش قدم پر چلتے ہوئے پارلیمنٹ کو اعتماد میں لئے بغیر ایک متنازعہ آرڈیننس جاری کر کے نہ صرف دوبارہ عدلیہ سے محاز آرائی شروع کی ہے بلکہ عوام کی توہین بھی کی ہے۔ اسے محاصل میں 120 ارب کے اضافہ کی کوشش بتایا جا رہا ہے جبکہ حقیقت میں یہ غیر ملکی کمپنیوں کو کھربوں کا فائدہ دینے کی سازش ہے ۔ اس سے سیاسی و معاشی عدم استحکام میں اضافہ ہو گا۔
Click here to View Printed Statment

In: UncategorizedAuthor: host