مالی طور پر مستحکم ممالک ہی سیاسی طور خود مختار ہو سکتے ہیں

ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہو تو قومی خودی اور ملی خودمختاری محض نعروں تک محدود ہو جاتی ہے۔ خصوصی بات چیت
اسلام آباد (این این آئی) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ مالی طور پر مستحکم ممالک ہی سیاسی طو پر خود مختار ہو سکتے ہیں، ملکی معیشت زبوں حالی کا شکار ہو تو قومی خودی اور ملی خود مختاری محض نعروں تک محدود ہو جاتی ہے‘ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ اکانومی کا شعبہ اگر محب وطن ماہرین معیشت کے ہاتھوں میں تو کرپشن اور بد انتظامی کے عذاب ٹلے رہتے ہیں۔ عوامی دباو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے سے معیشت دان معاشی پالیسیاں بناتے وقت احتیاط ضرور برتتے ہیں۔ پاکستان میں بد قسمتی سے اکنامک کے شعبہ میں ’پریشر گروپس‘ نہ ہونے کے برابر ہیں۔ حالانکہ قومی بقاءمیں معیشت ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پاکستان اکانومی واچ (پی ۔ای۔ڈبلیو) حکومتی پالیسیوں کا بر وقت ناقدانہ جائزہ لیتی ہے، قابل عمل تجاویز پیش کرتی ہے اور غلط اور عوام دشمن مالی منصوبوں کو طشت ازبام کرتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ کاربن ٹیکس کسی قانون اور ضابطے کے بغیر لاگو کر دیا گیا۔ یہ کسی سیاسی پارٹی کی آنکھوںمیں دھول جھونک کر لاگو نہیں کیا گیا۔ باقاعدہ اسے بجٹ کا حصہ بنایا گیا۔ پارلیمنٹ میں (ن) لیگ والے بھی بیٹھے تھے آج وہ کار بن ٹیکس کو ظالمانہ قرار دینے لگے ہیں۔ کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہماری پارلیمنٹ کو بل پاس کرانے یا بجٹ پاس کرانے سے پہلے ہوم ورک کرنا چاہیے۔ ہماری معیشت کی بدحالی کا سب سے بڑا سبب معاشی ماہرین کی عدم دستیابی عدم دلچسپی ہے۔ شائد معاشی ماہرین کی جگہ بھی سیاستدان بھرتی کر لیے گئے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پہلی بات تو یہ کہ متاثرین سوات و مالاکنڈ کے حوالے سے حکومت کو صحیح اعداد و شمار پیش کرنے چاہیں۔ آئی ڈی پیز کی اصل تعداد کیا ہے؟ آپریشن ”راہ راست“ پر کتنی رقم خرچ ہو چکی۔ یہ رقم کہاں سے آئی۔ ملکی معیشت پر اس ہجرت و بحالی کے کیا اثرات مرتب ہوں گے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ ان متاثرین کی وجہ سے جی دی پی میں ایک سے ڈیڑھ فیصد تک کمی ہو جائے گی۔ اگر ہماری لیڈر شپ کا کوئی ویژن ہوتا تو وہ آپریشن شروع کرنے سے پہلے دنیا بھر سے امداد کی ضمانتیں حاصل کرتی۔ پھر تمام اعداد وشمار کو ویب سائٹ کے ذریعے عام کیا جاتا۔

In: UncategorizedAuthor: host