Kayani’s letter to help counter propaganda, neutralize many tribesmen

The Pakistan Economy Watch (PEW) on Tuesday said the open letter of Chief of the Army Staff General Ashfaq Parvez Kayani to Mehsud tribes may help military to counter propaganda and neutralize many tribesmen.
The letter will help Pashtoon tribesmen to understand stance of army and counter some unfounded perceptions and suspicions. It will influence the attitude of local community towards operation.
The copies of this letter should also be distributed if other areas of Waziristan including those who have fled to cities in NWFP.
“Military should try to complete this operation as soon as possible as harsh weather will prolong the war which will benefit enemies and hurt interests of Pakistan,” said Dr. Murtaza Mughal, President PEW”.
He said that refugees and those stranded in different parts of Waziristan should get every possible help lest they start staring in other direction.
The economy of the area should get proper attention after conflict to minimise chances of revival of extremism.
Dr. Murtaza Mughal said that government should concentrate of internal security and put the non-issues on the back burner otherwise petty matters will distract its attention.
Police should raid seminaries without losing self-possession to avoid opening another front. Similarly debate and discussions on issue of operation in South Punjab should be settled after few months.
Taking strong exception of statement of Indian Defence Minister about tacking Taliban, he said that India is unable to cope with dozens of violent movements inside its territory. Officials of neighbouring country should not poke their nose in out internal affairs.
Dr. Murtaza Mughal said that the claim of US Government and think tanks that Taliban has lost mass support isn’t correct. They have lost popularity but there are elements that idealise them and extend very possible support.
A war on ideological front is needed for a decisive defeat of extremists, he said.

محسود قبائل کو خط جنرل کیانی کے تدبر کا ثبوت ہے
پاک فوج کے خلاف دشمنوں کا زہریلا پراپیگنڈا دم توڑ جائے گا
قبائلیوں کی ایک بڑی تعداد فوج کا موقف سمجھتے ہوئے غیر جانبدار ہو سکتی ہے

اسلام آباد( اکتوبر 20 ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے محسود قبائل کو خط لکھ کے بے مثال تدبر کا ثبوت دیا ہے۔ان کے اس اقدام سے پاک فوج کے خلاف دشمنوں کا زہریلا پراپیگنڈا دم توڑ جائے گااور قبائلیوں کی ایک بڑی تعداد فوج کاموقف سمجھتے ہوئے طالبان سے لاتعلق ہو سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وزیرستان کے مختلف علاقوں اور مہاجرین میں بھی جنرل کیانی کے خط کی نقول پشتو میںبھی تقسیم کی جائیں۔انھوںنے کہا کہ فوج جلد از جلد اس آپریشن کو مکمل کرے کیونکہ سردی کی شدت کی دجہ سے جنگ کا دورانیہ طویل ہو سکتا ہے جس سے دہشت گردوں اور ملک دشمنوں کو فائدہ اور ملک کو نقصان ہو گا۔ وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے اور شورش زدہ علاقے میں پھنسے ہوئے متاثرین کی ہر ممکن مدد کی جائے تاکہ وہ دوسری طرف دیکھنے پر مجبور نہ ہوں۔آپریشن کے بعد اس علاقے کی معیشت کو بھرپور توجہ دی جائے تاکہ شدت پسند عناصر دوبارہ سر نہ اٹھا سکیں۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے مزید کہاکہ اس وقت یکسوئی کی ضرورت ہے اسلئے حکمران نان اشوز میں نہ الجھیںاور ساری توجہ عوام کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے پر مزکور کریں۔ پولیس مدارس پر چھاپے مارنے میں احتیاط کرے ورنہ مزید محاز کھل جائیں گے جس سے دہشت گردی کے خلاف جنگ متاثر ہو گی۔اس نازک مرحلے پرجنوبی پنجاب میں آپریشن کی باتیںاور کیری لوگر بل کے معاملے پر امریکی حکام کے دورے ہمارا وقت ضائع کرنے اور توجہ بانٹنے کے مترادف ہیں۔ان معاملات کو وزیرستان آپریشن کے خاتمے تک ٹالا جا سکتا ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ بھارتی وزیر دفاع کا طالبان سے نمٹنے کا بیان ہمارے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے اوروہ شاید یہ بھول گئے ہیں کہ انکا اپنا ملک درجنوںشدت پسند تحریکوں سے نمٹنے میں بری طرح ناکام ہو چکا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت اور نجی اداروں کا دعویٰ کہ پاکستان میں عوامی رائے طالبان کے خلاف ہو گئی ہے غلط ہے۔ اگرچہ عوام کی بڑی تعداد انکی مخا لف ہو چکی ہے مگر ہمدرد بھی ہیں جو انھیں ہر قسم کی مدد دے رہے ہیں۔طالبان کے خلاف انتظامی اقدامات کے علاوہ ان سے نظریاتی محاز پر بھی جنگ کی ضرورت ہے تاکہ وہ باقی ماندہ حمایت سے بھی محروم ہو جائیں۔

In: UncategorizedAuthor: host