Many lost their capital in Dubai crisis

 Click here to View Printed Statement

Dubai Financial Crisis:
Pakistanis urged to invest in country

The Pakistan Economy Watch (PEW) on Thursday said scores of investors including Pakistanis have lost their capital in the new economic turmoil that has gripped the city-state of Dubai.
After US economic crunch, this is another global crisis that has hurt economies, stock exchanges and banks.
Official figures show Dubai’s debt as USD 80 billion in which the state-run Dubai World has a share of 26 billion, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
“Habit of over spending had pushed the subcontinent into slavery,” he said adding that the ruler of Dubai is repeating the mistake that is the root cause of the crisis.
Effected banks and investors are joining hands to safeguard their interests and the government statements regarding stability are not enough to press out uncertainty.
Dr. Murtaza Mughal said that the central government of UAE has repeatedly bailed out Dubai but it can consider washing its hands of unsuccessful businesses that would be devastating. The relations between ruling families of Abu Dhabi and Dubai are far from ideal.
He called upon the Pakistani investors to avoid risk and invest in their own country. This will also stabilize the economy and currency.
Pakistani investors should not try their luck any more there and play their role in development of country but diverting their investing to their own country, he said.
It may be mentioned here that a trader of Islamabad recently lost 700 million in Dubai’s downturn.

امارات کا نیا مالیاتی بحران‘ پاکستانیوں کے اربوں روپے ڈوب گئے
سرمایہ کار دبئی کے بجائے اپنے ملک میں انوسٹمنٹ کریں
دبئی پاکستان سے زیادہ مقروض ہے‘ڈیفالٹ کا اندیشہ

اسلام آباد(دسمبر 03 ) پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے دبئی کے نئے مالیاتی بحران میںپاکستانیوںسمیت دنیا کے متعدد ممالک کے سرمایہ کاروں کو بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑاہے۔ یہ امریکی مالیاتی بحران کے بعد دوسرا بڑا دھچکا ہے جس سے عالمی مالیاتی استحکام متاثر ہوا ہے۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق دبئی اسی ارب ڈالر کا مقروض ہے جس میں دبئی ورلڈ نامی حکومتی ادارے کا حصہ 26 ارب ڈالر ہے جسکی وجہ سے ڈیفالٹ کا قوی اندیشہ ہے۔آمدنی سے بڑھ کر اخراجات کرنے کی عادت نے برصغیر کو غلامی کی لعنت میں مبتلا کیا اوریہی خصلت دبئی کے پے درپے بحرانوں کی اصل وجہ ہے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ پاکستانی سرمایہ کار دبئی میں کاروبار کا خطرہ مول لینے کے بجائے اپنے ملک میں انوسٹمنٹ کریںجہاں ایسے کسی بحران کا امکان نہیں ۔اس سے معیشت اور کرنسی بھی مستحکم ہونگے۔دبئی کے بحران نے دنیا کی اکثر سٹاک مارکیٹوں اور بڑے بینکوں کو متاثر کیا ہے جبکہ بینکوں اور متاثرین نے اپنے سرمائے کے تحفظ کے لئے تنظیمیں بھی بنا لی ہیں۔ڈاکٹر مغل کے مطابق دبئی کی حکومت کے معاشی استحکام کے دعوے طفل تسلیوں کے سوا کچھ نہیں۔اگر ابوظہبی کی مرکزی حکومت جس کے دبئی سے تعلقات مثالی نہیںبار بار سرمایہ فراہم نہ کرے تو دبئی کے دیوالیہ ہونے کو کوئی نہیں روک سکے گا۔دبئی کو پراپرٹی ڈیلروں اور سیاحوں کی جنت بنانے کا منصوبہ نقصان کا سودا ثابت ہوا ہے۔پاکستانیوں کے لئے اب اس جگہ قسمت آزمائی بے سود ہے اسلئے اپنے ملک میں منافع بخش شعبوں میں سرمایہ لگایا جائے۔واضع رہے کہ اسلام آباد کے صرف ایک تاجر کو دبئی میں پراپرٹی کی قیمت گرنے سے ستر کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔

In: UncategorizedAuthor: host