Steps to rehabilitate flood-hit farmers insufficient

Click here to View Printed Statements

Cartels, price hike to inflict loss of Rs 28bn to growers
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Friday said steps taken to rehabilitate flood-hit farmers are insufficient at best.
According to an estimate 1.3 million hectares of cultivable land, two million livestock and six million poultry is dead while vast tracts of cultivable land is buried under rubble that needs heavy machinery to make it capable of being farmed again, it said.
Majority of farmers are unable to start farming without support while they will be provided a subsidy of 2.8 billion which is insufficient, said Dr. Murtaza Mughal, President PEW.
He said that majority of banks are still unwilling to lend in rural areas while Islamic banks have yet to develop any product for areas outside of cities.
Therefore, he said, farmers are left with no option but to seek financial assistance from loan sharks who offers loans at high interest rates to enforce repayment by threats and violence.
The price of DAP has been increased from 2700 to 3500 while the prices of Urea has also started showing upward trend. Hike in petroleum prices and continuous electricity tariff is also a major concern.
The combinative effect of these inputs will hit farmers by around 28-30 billion rupees which will make the subsidy a joke, said Dr. Murtaza Mughal.
He said that a good number of sugar mills are not willing to start crushing adding to the problems of farmers.
Sugarcane was bought at the rate of around Rs 100 per 40 kg but people paid same amount for a kilogram of sugar, he said adding that delayed crushing will pave way for another sugar crisis.
Government departments and regulators should review situation and save farming community from profiteers, he demanded.

 زرعی شعبہ کی بحالی کے لئے اقدامات ناکافی
فرٹیلائیزر مافیا کاشتکاروں کے پندرہ ارب روپے ہڑپ کرگئی
گرانی اور کارٹیلوں کی ملی بھگت کسانوں کو تیس ارب کا نقصان
یوریا مافیا کی اربوں ڈکارنے کی ساز باز مکمل، شوگر ملز منصوبہ کے تحت کرشنگ میں تاخیر کررہی ہے

اسلام آباد پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے کہ سیلاب سے تباہ شدہ زرعی شعبہ کی بحالی کے لئے کئے جانے والے اقدامات ناکافی ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق تیرہ لاکھ ہیکٹر اراضی تباہ ، ماہی پروری ختم ،ساٹھ لاکھ مرغیاںاور بیس لاکھ مویشی ہلاک ہو چکے ہیںجبکہ لاکھوں ایکڑ اراضی مٹی اور ملبے تلے دبی ہوئی ہے جو بھاری مشینری کے بغیر قابل کاشت نہیں بنائی جا سکتی۔ان حالات میںکاشتکاروں کو دی جانے والی پونے تین ارب کی سبسڈی ایک فریب کے سواءکچھ نہیں۔ سیڈ اورفرٹیلائیزر مافیانے کاشتکاروں کا خون دوبارہ نچوڑنا شروع کر دیا ہے جبکہ بینک بھی قرضے فراہم نہیں کر رہے ہیں۔کسان بحالی کے لئے سود خوروں کے چنگل میں پھنس رہے ہیں۔کمرشل بینکوں کی طرح اسلامی بینکوں کی ساری توجہ بھی شہروں پرمرکوز ہے ۔ اسلامی بینکوں نے ابھی تک دیہی علاقوں کی ضروریات کے لئے کوئی پراڈکٹ روشناس نہیں کروائی۔ بینک دیہی علاقوں میں سرمایہ کاری کو نقصان کا سودا سمجھ رہے ہیں جو بہت بڑی بھول ہے۔ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ ڈی اے پی مافیا نے بوری کی قیمت 2700روپے سے بڑھاکر 3500کر دی ہے جس سے کاشتکاروں کو پندرہ ارب روپے کا نقصان ہو گا۔پٹرول اور بجلی کی قیمت میں اضافہ سے تقریباً تیرہ ارب کا نقصان اس کے علاوہ ہے۔ادھریوریا مافیا نے بھی اربوںروپے ڈکارنے کی منصوبہ بندی شروع کر دی ہے ۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ شوگر ملز مافیا نے چینی کا بحران جاری رکھ کر مزید اربوں روپے کمانے کے لئے نہ صرف ساز باز مکمل کر لی ہے بلکہ جان بوجھ کر کرشنگ میں تاخیر کی جا رہی ہے جبکہ تمام متعلقہ ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ کاشتکاروں سے 100روپے من گنا خریدنے والی شوگر ملیں ایک کلو چینی اس سے زیادہ قیمت میں بیچتی رہی ہیں جواندھیر نگری ہے۔ حکومت کاشتکاروں کو گنے کی قیمت بڑھانے کی اجازت نہیں دیتی مگر شوگر ملز مافیا، ذخیرہ اندوزوں اور عادی منافع خوروںکو عوام کی جیبوں پر اربوں روپے کا ڈاکہ مارنے کا کھلا لائسنس دے دیا گیا ہے۔

In: UncategorizedAuthor: host