President FPCCI expresses concern over excessive printing of currency

Click here to View Printed Statements

Unsuspecting commoners being relieved of their lifetime savings
Dr. Mughal asks Supreme Court to take action

Senator, Haji Ghulam Ali President, Federation of Pakistan, Chambers of Commerce and Industry (FPCCI) on Thursday expressed concern over disproportionate printing of currency notes by the government to meet expanses.
He said that printing around two billion rupees would keep economy under dark clouds hurting society and businesses.
“There should be some limits to printing notes otherwise Pakistani currency will continue to lose value,” he demanded.
Talking to Dr. Murtaza Mughal, President of the Pakistan Economy Watch (PEW), Ghulam Ali said that Pakistan import everything including vegetable; therefore, imports would continue to become costly if devaluation is not arrested through proper measures.
He said that 1667 industries have been closed in country hurting millions while thousands of business are at the verge but the authorities prefer to remain unresponsive.
Currency in circulation is over Rs1.6 trillion, trade deficit has crossed 1 trillion mark while cost o credit has accelerated defaults pushing non-performing loans to new heights causing losses of 500 billion to banks, he said.
At the occasion, Chairman Coordination, FPCCI, Muhammad Raza Khan said that Pakistan cannot move forward unless interest rate is brought down to single digit.
Government borrowings amounts to relieving unsuspecting commoners of their lifetime savings, he added.
Dr. Murtaza Mughal said that politics could not be a success when economy is failing. He said that 75 per cent people are living on daily income o Rs. 160 or below and their plight is beyond imagination.
He said that opposition and allies should press governed to stop unnecessary printing and control ever-increasing expanses.
He also demanded off the chief justice to take note of the situation.

 غیر ضروری کرنسی چھاپنے سے ملک میںافراط زر تشویشناک رفتار سے بڑھ رہا ہے۔سنیٹرغلام علی
کرنسی کی قدر میں کمی سے عوام کی جیب پر لا علمی میںڈاکہ پڑ رہا ہے
1667سے زیادہ کارخانے بند ، سینکڑوں کاروبار تباہ ہو رہے ہیں
اکنامک منیجروں کی مہارت کرنسی چھاپنے ، شرح سود بڑھانے تک محدود۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل
ناکام معیشت میں کامیاب سیاست ممکن نہیں، سپریم کورٹ بے دریغ چھپائی کا نوٹس لے

اسلام آباد وفاق ہائے ایوان صنعت وتجارت کے صدرسنیٹر حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ غیر ضروری کرنسی چھاپنے سے ملک میںافراط زر تشویشناک رفتار سے بڑھ رہا ہے جس کے منفی اثر سے کوئی نہیں بچے گا مگر سب سے زیادہ غریب متاثر ہونگے۔انھوں نے کہا کہ کرنسی چھاپنے کی کوئی حد مقرر ہونا ضروری ہے ورنہ پاکستانی روپیہ اپنی قدر کھوتا رہے گا اور مزاق بن جائے گا۔ پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل سے بات چیت کرتے ہوئے ایف پی سی سی آئی کے صدرحاجی غلام علی نے کہا کہ جو ملک ٹماٹر تک درامد کرتا ہو وہاں حکومت اپنے اخراجات پورے کرنے کے لئے نوٹ چھاپنے میں مصروف ہے جبکہ 1667سے زیادہ کارخانے بند اور سینکڑوں کاروبار تباہی کے دہانے تک پہنچ گئے ہیں مگر حکام کے کان پر جوں تک نہیں رینگتی۔اس صورتحال میںعوام اور تاجر ڈیفالٹ کر رہے ہیں اور بینکوں کے500ارب روپے سے زیادہ ڈوب گئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب تک شرح سود نو فیصدسے کم نہیں ہو گی اس وقت تک معیشت کی بہتری خواب رہے گی۔ غلام علی نے کہا کہ کرنسی کی قدر میں کمی سے عوام کی جیب انکی لاعلمی میں ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے۔ اس موقع پر وفاقی چیمبر کے چئیرمین برائے رابطہ رضا خان نے کہا کہ اکنامک منیجروں کی معاشی امور میں مہارت کرنسی چھاپنے اور شرح سود بڑھانے تک محدود ہے۔انھوں نے کہا کہ حکمران سیاست کے بجائے معیشت کو توجہ دیںکیونکہ ناکام معیشت کی موجودگی میں کامیاب سیاست ناممکن ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ پچھتر فیصد پاکستانی 160روپے روزانہ یا اس سے کم پرگزارہ کر رہے ہیں جن کے مصائب بیان سے باہر ہیں۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ اپوزیشن ملکی سالمیت کی خاطر حکومت پر اخراجات کم کرنے اورچھپائی روکنے کے لئے دباﺅ ڈالیں۔انھوں نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ بے دریغ اور بلاجواز نوٹوں کی چھپائی کا نوٹس لے۔

In: UncategorizedAuthor: host