غربت کے خاتمہ کی کوششیںاپنوں کو نوازنے اور ووٹ حاصل کرنے تک محدود

Click here to View Printed Statements

 دیہی اشرافیہ کے سرمائے اور کاشتکاروں کے مصائب میں اضافہ ہو رہا ہے
حقیقی اصلاحات کے بغیر زرعی ملک کے عوام اناج کو ترستے رہیں گے

اسلام آباد پاکستان اکانومی واچ کے صدر ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا ہے پاکستان میںپچھتر فیصد افراد غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ اٹھانوے فیصد سے زیادہ غذائی تشویش میںمبتلاہیں۔ملک کی بھاری اکثریت غذائی طور پر خود کو انتہائی غیر محفوظ سمجھ رہی ہے اور مستقبل کے اندیشوں نے انکی نیندیں اڑا کر رکھ دی ہیں۔اس صورتحال کا انفرادی اور اجتمائی ترقی پر منفی اثر پڑ رہا ہے جو ملک کے مستقبل کے لئے تشویشناک ہے۔مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی غربت کے خاتمہ کی تمام کوششیںاپنوں کو نوازنے ، ووٹ اور سستی شہرت حاصل کرنے تک محدود ہیں جس سے غربت میں کمی کے بجائے اس میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ڈاکٹر مرتضیٰ مغل نے کہا کہ کاشتکاروں کے نام پر قرضے اور دیگر اقدامات دراصل دیہی اشرافیہ کونوازنے کے ہتھکنڈے ہیں جس سے انکے سرمائے اور کاشتکاروں کے مصائب میں اضافہ ہو رہا ہے۔ رزعی قرضے ہڑپ کرنے والوں میں ایک بھی غریب یا درمیانہ درجہ کا کاشتکار نہیں ۔ انھوں نے مطالبہ کیا کہ زرعی قرضہ کے نام پر صنعتکاروں اور شہری اشرافیہ کو نوازنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔ڈاکٹر مغل نے کہا کہ دیگر ممالک کے طرح حقیقی زرعی اصلاحات اور چھوٹے کسانوں کی فلاح کے لئے کاغذی منصوبوں کا سلسلہ روک کر اصل منصوبے نہ بنائے گئے تو اس زرعی ملک کے عوام کی بھوک اور افلاس میں اضافہ ہوتا رہے گا اور ملکی تباہی کے لئے کسی دشمن کی ضرورت نہیں رہے گی

In: UncategorizedAuthor: host