LPG import plan rejected

Click here to View Printed Statements

Plan aimed at personal benefit, masses to pay bill
The Pakistan Economy Watch (PEW) on Friday rejected government’s plan to import 15 thousand tonnes of Liquefied Petroleum Gas (LPG) monthly during winter.
The import of 75 thousand tonnes of LPG which will continue for from November to March to reduce shortage of natural gas is aimed to personal welfare while masses will have to pay the bill, it said.
The top management of Sui Southern Gas Company Limited and Sui Northern Gas Pipelines Limited has been directed to buy 500 tonnes of LPG each from Saudi Aramco to be added in gas system after mixing air in it.
Similarly, the SSGC and SNGPL, which will buy 250 tonnes of LPG each, has been directed to make a deal through a broker, highly placed sources in the Ministry of Petroleum and Natural Resources told Abdullah Tariq, SVP, PEW.

 The present Aramco CP (Contract Price) for LPG is $ 946 per tonne while bringing it to Pakistan will cost another $ 150 per tonne excluding taxes and other expenditures. The move will cost masses Rs 50 million per day for five months or 7 billion and 80 crores in total.
Sources further said that the broker with whom deal is almost final will have to pay a commercial bribe of 25000 dollar (Rs 23 lakh) per day which will be deposited in an offshore account of a politician.
If the supply continued for five months, the total kickbacks paid by the Saudi broker will be around Rs 3.5 billion.
Abdullah Tariq said that government and private companies in are extracting 1100 tonnes of LPG from all the oil and gas wells in Pakistan which is shrinking natural gas. On the other hand government plans import of LPG which will jack up cost of gas for masses.
Theft of gas has reached to 12 per cent of total production or around 504 tonnes. This is the same amount of gas government wants to import but it would not stop leakage.
It may be mentioned that price of local gas is $6 per British Thermal Unit (BTU) while cost of imported LPG stands at $ 24 per BTU.
Presently country’s total production of gas stands at 4200 mmcfd (million cubic feet per day) while demand in winter touches mark of 5900 mmcfd cubic feet.

اکانومی واچ نے پندرہ ہزار ٹن ماہانہ ایل پی جی درامد کرنے کا منصوبہ مسترد کر دیا
عوام کے لئے گیس کی قیمت ناقابل برداشت حد تک بڑھ جائے گی
عوامی فلاح کی آڑ میں ساڑھے تین ارب روپے کی ڈکیتی کی تیاری مکمل

پاکستان اکانومی واچ کے اول نائب صدر عبدللہ طارق نے کہا ہے کہ موسم سرما میں گیس کی کمی سے نمٹنے کے لئے پانچ ماہ کے دوران پچھتر ہزار ٹن ایل پی جی درامد کرنے کے منصوبہ کی آڑ میں ساڑھے تین ارب روپے کمیشن کھانے کی تیاری کی جا رہی ہے۔اس ضمن میں پٹرولیم اور قدرتی وسائل کی وزارت نے سوئی سدرن اور سوئی ناردرن کو حکم دیا ہے کہ سعودی آرامکو نامی کمپنی سے نومبر تا مارچ روزانہ پانچ سو ٹن ایل پی جی خریدی جائے جس میں ہوا شامل کر کے پائپ لائنوں میں منتقل کر دیا جائے ۔ وزارت کے زرائع نے بتایا ہے کہ دونوں اداروں کے ارباب اختیار کو ایک مخصوص بروکر کے زریعے تمام معاملات طے کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ماہ رواں میں ایل پی جی 946ڈالر فی ٹن دستیاب ہے جسے پاکستان پہنچانے پر 150ڈالر اضافی لاگت آئے گی جبکہ ٹیکس اور دیگر اخراجات اسکے علاوہ ہیں۔اس طرح روزانہ پانچ کروڑ کا خرچہ آئے گاجبکہ کل خرچہ سات ارب اسی کروڑ ہو گاجو سارا عوام کی جیب سے نکالا جائے گا۔وزارت کے اعلیٰ افسران نے اکانومی واچ کو بتایا کہ اس سلسلہ میں تئیس لاکھ روزانہ کمیشن پر معاملات تقریباً طے پا گئے ہیں۔کمیشن کے پچیس ہزار ڈالرروزانہ ایک سیاستدان کے غیر ملکی بینک اکائونٹ میں جمع کروا دئیے جائیں گے۔ واضع رہے کہ ملک کے تمام تیل اور گیس کے کنوئوں سے روزانہ گیارہ سو ٹن ایل پی جی نکالی جا رہی ہے۔گیس کے کنوئیں کے ایل پی جی نکالنے سے قدرتی گیس کا حجم کم ہو جاتا ہے۔ عبدللہ طارق نے کہا کہ ایک طرف ملکی زخائر سے ایل پی جی نکالی جا رہی ہے جبکہ دوسری طرف قیمتی زرمبادلہ برباد کر کے درامد کا منصوبہ سمجھ سے بالا تر ہے۔گیس کی چوری بارہ فیصد یا پانچ سو چار ٹن تک پہنچ چکی ہے جس پر قابو پایا جائے تو ایسے متنازعہ منصوبے کی ضرورت ختم ہو جائے گی۔اس منصوبے کے لئے ایل پی جی درامد کرنے سے عام صارفین کے لئے گیس کی قیمت ناقابل برداشت حد تک بڑھ جائے گی کیونکہ مقامی قدرتی گیس کی قیمت چھ ڈالر فی بی ٹی یو ہے جبکہ ایل پی جی کی درامدی قیمت 24ڈالر فی بی ٹی یو ہے۔واضع رہے کہ ملک میں گیس کی کل پیداوار 4200ملین مکعب فٹ ہے جبکہ سردیوں میں طلب 5900 ملین مکعب فٹ تک بڑھنے کی وجہ سے ڈیڑھ ارب مکعب فٹ گیس کم ہو جاتی ہے جس وجہ سے لوڈ شیڈنگ کی جاتی ہے۔

In: UncategorizedAuthor: host